سری لنکا میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد

کولمبو دھماکوں کے بعد صدر سریسینا نے ایک ہنگامی بل کے ذریعے چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کر دی۔

اے ایف پی فوٹو

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے تہوار پر خود کش بم دھماکوں میں تقریبا 250 افراد کی ہلاکت کے کچھ دنوں بعد صدر میتھریپالا سریسینا نے ایک ہنگامی بل منظور کرتے ہوئے چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کر دی۔

صدر سریسینا کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی ایسی چیز یا کپڑا جو ایک فرد کے چہرے کو چھپائے اس پر پابندی ہو گی۔

یہ فیصلہ کابینہ کے حالیہ اجلاسوں میں چہرہ ڈھانپنے سے متعلق بحث کے بعد کیا گیا۔

وزیر اعظم رانیل ویکرم سنگھ کی تجویز پر حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ علما سے بات چیت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

ایسٹر دھماکوں کے ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود ملک کے چرچ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔

صدر سریسینا اور وزیر اعظم ویکرم نے کولمبو کے آرچ بشپ کارڈینل میلکم رنجیت کی رہائش گاہ پر ٹیلی وژن سے براہ راست نشر ہونے والی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔

پولیس نے کہا ہے کہ ملک بھر میں قائم سکیورٹی چیک پوائنٹس پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 48 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے دو افراد کی تلاش کے لیے حکام نے عوام سے اپیل کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سری لنکا میں بدترین بم دھماکوں کے بعد مقامی مسلمانوں کو انتقامی حملوں کا بھی خوف ہے۔

حکام کی جانب سے دہشت گرد جماعت قرار  دیے جانے کے اگلے (اتوار) ہی روز پولیس کٹان کڈی میں نیشنل توحید جماعت(NTJ) کی مرکزی مسجد میں داخل ہو گئی۔

سری لنکن حکام نے بم حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ محمد زہران سے تعلقات کی وجہ سے جماعت پر پابندی عائد کی ہے۔

زہران اور ان کے دوسرے ماسک پہنے ساتھیوں نے حملوں سے قبل داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی کے ساتھ وفاداری کا عہد اٹھایا تھا۔

مسجد کے باہر موجود میڈیا نمائندوں کو ہٹانے والے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ حکام ’عمارت کا محاصرہ کر کے سرچ آپریشن‘ کر رہے ہیں۔

بعد ازاں، پولیس نماز شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے مسجد کو تالا لگا کر چلی گئی۔

رواں ہفتے ایک سری لنکن رکن پارلیمان عاشو مارا سنگھے نے خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے پارلیمنٹ کے سامنے ایک تحریک رکھی جس میں کہا گیا کہ ’چہرے سمیت پورے جسم کو ڈھانپنا مسلمان خواتین کے لئے لازم نہیں‘ لہذا سکیورٹی تناظر میں اس پر پابندی عائد کی جائے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا