پاکستان نے چین کی کین سائنو بائیولوجکس انکارپوریشن کی تیار کردہ کین سائنو بائیو ویکسین کی منظوری دے دی۔
وزیر صحت فیصل سلطان کے مطابق یہ منظوری ہنگامی استعمال کے لیے دی گئی ہے اور یہ پاکستان میں کرونا کے لیے استعمال کی منظوری دی جانے والی چوتھی ویکسین ہے۔
پاکستان ابھی تک ڈبلیو ایچ او اور گاوی کے کوویکس پروگرام پر انحصار کر رہا ہے جس کے ذریعے غیر ممالک کو کرونا کی ویکسین فراہم کی جائے گی جب کہ ملک میں نجی کمپنیوں کو بھی کرونا ویکسین برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور ان کو قیمتوں کی حد مقرر کرنے سے بھی چھوٹ دی گئی ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں سائنو فارم، آسٹرازینیکا اور روس کی سپتنک وی نامی ویکسینز کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میکسیکو کے بعد وہ دوسرا ملک ہے جس نے کین سائنو بائیو نامی اس ویکسین کی منظوری دی ہے۔
میکسیکو کین سائنو کے ساتھ اسی لاکھ خوراکوں کا معاہدہ کر چکا ہے جبکہ فیصل سلطان کے مطابق پاکستان بھی اس ویکسین کی 'دسیوں لاکھوں خوراکیں حاصل کر سکتا ہے۔'
کین سائنو نے گذشتہ ہفتے ہی ویکسین کے موثر ہونے سے متعلق عبوری نتائج جاری کیے تھے جن کے مطابق یہ ویکسین کرونا وائرس کے علامتوں والے 65.7 فیصد کیسز کو روک سکتی ہے جبکہ کرونا سے شدید متاثر ہونے کے 90.98 فیصد کیسز کو روک سکتی ہے۔ ان نتائج میں پاکستان سمیت کئی ممالک سے حاصل کردہ نتائج شامل تھے۔
پاکستان میں کیے جانے والے ٹرائلز کے مطابق کیس سائنو بائیو وبا کی علامات والے 74.8 فیصد کیسز اور شدید بیماری کے 100 فیصد کیسز کو روکنے میں کامیاب رہی ہے۔
پاکستان میں رواں ماہ ہی چین کی جانب سے عطیہ کردہ سائنو فارم ویکسین کی ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس میں طبی عملے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔