کووڈ 19 کی پہلی موثر ویکسین کی تیاری کے لیے عالمی دوڑ جاری ہے اور اب تک سامنے آنے والی کرونا (کورونا) وائرس کی سب سے موثر ویکسین کی تیاری میں شعبہ طب سے وابستہ ایک شادی شدہ جوڑے کا ہاتھ ہے۔
55 سالہ ڈاکٹر اوغر شاہین جرمن بائیوٹیک کمپنی بائیون ٹیک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جب کہ ان کی اہلیہ 53 سالہ اوزلم تریجی اس فرم کی چیف میڈیکل آفیسر ہیں۔
اس جوڑے نے کینسر امیونو تھراپی پر تحقیق کے لیے اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی اور اب بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ان امدادی اداروں میں شامل ہیں جنہوں نے اس فرم میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
پیر کو عالمی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر نے اعلان کیا تھا کہ وہ بائیون ٹیک کے تعاون سے جس ویکسین کی تیاری پر کام کررہے تھے اس کے ٹرائلز کے نتائج کے مطابق یہ دوا 90 فیصد موثر ہے۔
کمپنی کے اس اعلان سے عالمی سطح پر کافی جوش و خروش دیکھا گیا اور برطانیہ میں وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس ویکسین کی اتنی خوراکوں کا آرڈر دیا ہے کہ ملک کی ایک تہائی آبادی کو لگ سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں سال کے آغاز پر جب کووڈ 19 کی وبا دنیا بھر میں پھیلنا شروع ہوئی تھی تب جنوری میں ہی ڈاکٹر شاہین اس مرض کی ویکسین کی تیاری کے لیے وقف 500 کے قریب ماہرین کی ایک ٹیم کا حصہ بنے۔ مارچ تک ان کے کام کو دوا ساز کمپنیوں فائزر اور چینی کمپنی فوسن کا تعاون حاصل تھا۔
ڈاکٹر شاہین کی کمپنی کی مالیت اب دو ارب ڈالر کے قریب ہے، اس کے باوجود وہ کام پر جانے کے لیے سائیکل استعمال کرتے ہیں۔ وہ ترکی میں پیدا ہوئے لیکن ان کی پرورش جرمنی میں ہوئی جہاں ان کے والدین کام کرتے تھے۔ ڈاکٹر شاہین کی ملاقات امیونولوجسٹ اوزلم تریجی سے اس وقت ہوئی جب وہ کولون میں کام کر رہے تھے اور جلد ہی طبی تحقیق اور آنکولوجی اس جوڑے کا مشترکہ جذبہ بن گئے۔
ڈاکٹر تریجی ترکی کے ایک ماہر طب کی بیٹی ہیں اور ان کا خاندان بھی ترکی سے جرمنی منتقل ہو گیا تھا۔ اس سے قبل انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اپنی شادی کے دن بھی اس جوڑے نے لیب میں کام کرنے کے لیے کچھ وقت نکال لیا تھا۔
2001 میں اس جوڑے نے کینسر سے لڑنے والے اینٹی باڈیز کی تیاری پر کام کرنے کے لیے گینیمڈ فارماسیوٹیکلس نامی کمپنی قائم کی تھی جسے 2016 میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ میں اسٹیلاز کو فروخت کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس جوڑے نے ایک فلاحی تنظیم دا جرمن کلسٹر انیشیٹیو آف انڈیوجوالائزڈ ایمون انٹروینشن یا سی آئی 3 کی بنیاد رکھی۔
جرمن اخبار ’ویلٹ ایم سونٹاگ‘ کے مطابق اس جوڑے کا شمار جرمنی کے ایک سو امیر ترین افراد میں ہوتا ہے مگر اس کے باوجود 20 سالوں سے ڈاکٹر شاہین کے ساتھ کام کرنے والے اور مینز یونیورسٹی میں ان کے ساتھی پروفیسر میتھایئس تھیوبالڈ کا کہنا ہے کہ وہ ایک ’معمولی‘ اور عاجز انسان ہیں۔
© The Independent