’ترک ڈرامہ ارطغرل غازی میں کائی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ارطغرل اپنے قبیلے کے سردار تھے اور آس پاس کے قبیلوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں کرتے تھے۔ میں بھی ان سے متاثر ہوں اور سمجھتا ہوں ہے کہ میں اپنے آس پاس کے قبیلوں کا نمائندہ ہوں اور یہی وجہ ہے کہ انتخابات میں کائی قبیلے کا جھنڈا استعمال کر رہا ہوں۔‘
خیبرپختوںخوا کے قبائلی ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے 65 سالہ سید جمال علاقے میں ’بابائے کرم‘ کے نام سے مشہور ہیں اور اب ان کو لوگ ’ارطغرل بابا‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔
سید جمال جمعے (19 فروری) کو ضلع کرم کے حلقہ این اے 45 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ یہ حلقہ اسی ضلعے کی معروف سیاسی شحصیت منیر اورکزئی کے انتقال کے بعد خالی ہوا تھا۔
سید جمال کا تعلق منیر اورکزئی کے قبیلے سے ہے اور انہوں نے انتخابات کے لیے مہم ڈرامہ ارطغرل غازی کے ’کائی قبیلے‘ کے جھنڈے کے نیچے چلائی۔ انتخابی مہم کے لیے بنائے گئے پوسٹرز اور بینرز پر ان کی تصاویر نظر آتی ہیں جو ان کے حلقے کی دیواروں پر چسپاں کیے گئے ہیں۔
سید جمال نے 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اس مرتبہ ضمنی انتخابات میں انہوں نے پی ٹی آئی سے ٹکٹ کی درخواست کی، لیکن انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیا، جس پر وہ آزاد حیثیت سے انتخابات میں کھڑے ہوگئے اور ان کا مقابلہ اب پی ٹی آئی کے امیدوار ملک فخر زمان سے ہے۔
انتخابی مہم کے دوران جتنے بھی جلسے کیے گئے ان میں بھی کائی قبیلے کی طرح کا جھنڈا استعمال کیا گیا۔
سید جمال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ارطغرل کے کرداروں اور رسوم و رواج سے بہت متاثر ہیں۔ ’ارطغرل ڈرامے میں دکھائے گئے رسم و رواج بہت حد تک قبائلی طرز زندگی کی طرح ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قبائلی اضلاع میں یہ ڈرامہ بہت مقبول ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس جھنڈے کو استعمال کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈرامے میں ارطغرل غازی جو بات کرتے ہیں، وہ اس پر ڈٹے رہتے ہیں اور اسے کرکے دکھاتے ہیں۔ مہم کے دوران میں نے عوام کو یہی بتایا کہ جو وعدے میں نے ان کے ساتھ کیے ہیں، منتخب ہونے کے بعد میں ان کو ضرور نبھاؤں گا اور اپنی بات پر قائم رہوں گا۔‘
ارطغرل ڈرامے میں کائی قبیلے کا کردار کیا تھا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترکی ڈرامے ارطغرل غازی کے سارے کردار ڈرامے میں دکھائے گئے کائی قبیلے کے گرد گھومتے ہیں۔ کائی قبیلہ ترکی کے مشہور قبیلے اوغوز کی شاخ تھی، جو 12 ویں صدی میں سلجوق دور میں مشرق سے مغرب ہجرت کرگئے تھے اور اناطولیہ میں رہتے تھے۔ اس ڈرامے میں ارطغرل کا تعلق اسی قبیلے سے ہے اور ڈرامے کے سیزن تھری میں ارطغرل کے بیٹے عثمان کا کردار نبھانے والے کا تعلق بھی کائی قبیلے سے ہے، جنہیں ڈرامے میں ترک قبیلوں کو اکٹھا کرکے ایک ’سلطنت عثمانیہ‘ بنانے کے لیے کوششوں میں مصروف دکھایا گیا ہے۔
سید جمال کے چاہنے والے اور ان کے سپورٹر بھی کائی قبیلے کا جھنڈا استعمال کرنے سے خوش ہیں۔ محسن خان کا تعلق کرم کے علاقے بگن سے ہے جہاں سے سید جمال انتخابات لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں پہلے دن سے ارطغرل ڈرامہ دیکھ رہا ہوں اور اپنی گاڑی کے پیچھے والے شیشے پر بھی اسی قبیلے کا جھنڈا لگایا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’2018 میں بھی سید جمال انتخابات لڑ چکے ہیں لیکن اس وقت ان کو ووٹ نہیں دیا تھا، تاہم اب اس جھنڈے کے ساتھ محبت کی وجہ سے میں نے ووٹ سید جمال کو دیا ہے۔‘
ارطغرل ڈرامے کی پاکستان میں مقبولیت
ارطغرل ڈرامہ تب سے پاکستان میں مقبول ہونا شروع ہوا، جب اکتوبر 2019 میں وزیراعظم عمران خان نے عوام کو یہ ڈرامہ دیکھنے کا مشورہ دیا تھا اور اس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے یہ ڈرامہ دیکھنا شروع کیا۔
رواں سال پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی اس ڈرامے میں ارطغرل کی اہلیہ کا کردار نبھانے والی حلیمہ سلطان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ گذشتہ روز جاوید آفریدی نے حلیمہ سلطان کے ساتھ ایک لائیو فون کال کی تصویر بھی شیئر کی ہے، جس میں حلیمہ سلطان جاوید آفریدی سے گفتگو کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان میں ارطغرل کی تلوار سمیت ڈرامے میں استعمال ہونے والی دیگر اشیا بھی مارکیٹ میں آ گئی ہیں اور لوگ شوق سے انہیں خریدتے ہیں ۔ حتیٰ کہ بچوں کے تلوار نما کھلونے بھی مارکیٹ میں اب دستیاب ہیں جو ارطغرل ڈرامے میں استعمال ہونے والی تلواروں کے ساتھ مشابہت رکھتی ہیں۔