پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان کے خلاف احتجاج کرنے والے کاشت کاروں پر ہاؤسنگ سوسائٹی کے گارڈز کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔
یہ تنازع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان کی جانب سے کاشت کاروں کو ادائیگی نہ کرنے پر ہوا۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے نو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، تاہم مظاہرین اپنی ہی زمینوں کی قیمت مانگنے والے کاشت کاروں کی ہلاکت پر غم سے نڈھال ہیں۔
گجرانوالہ پولیس کے مطابق یہ معاملہ پہلے زمینوں کی قیمتیں ادا کرنے کا تھا لیکن اب سنگین جرم میں تبدیل ہوچکا ہے، لہذا پولیس کی جانب سے فائرنگ کرنے والے گارڈز اور مالکان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب گجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کا موقف ہے کہ یہ ہاؤسنگ سوسائٹی قانونی طور پر شرائط پوری ہونے کے بعد منظور کی گئی، زمینوں کی خریداری کے معاملے سے جی ڈی اے کا کوئی تعلق نہیں اور ایسے معاملات عدالتوں کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔
واقعہ پیش آنے کی وجہ اور قانونی کارروائی؟
گجرانوالہ کے علاقے اٹاوہ میں رائل پام کے نام سے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی گئی جس میں آنے والی زمینوں کے مالک کاشت کاروں نے منگل کو احتجاجی مظاہرہ کیا اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی۔
مظاہرین کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان نے ان کی زمینیں کم قیمت پر خریدیں اور انہیں رقوم ادا کرنے کی بجائے پلاٹوں کی فائلیں دینے کا کہا، لیکن بعد میں وہ بھی فروخت کر دی گئیں اور مبینہ طور پر زمینوں کے مالکان کو نہ پیسے ملے اور نہ ہی پلاٹ۔
ایس ایچ او تھانہ صدر گجرانوالہ فرحت چٹھہ کے مطابق رائل پام ہاؤسنگ سوسائٹی کے باہر احتجاج کرنے والے مظاہرین جیسے ہی سوسائٹی میں داخل ہوئے تو گارڈز نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں چچا بھتیجے سمیت تین افراد ہلاک جبکہ سات افراد زخمی ہوگئے۔
ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو زمینیں فروخت کرنے کا معاملہ
متاثرہ کاشت کار محمد عرفان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی نو ایکڑ زرعی زمین ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان نے خریدی اور طے یہ ہوا کہ ایک، ایک کے دو پلاٹ اور دو کمرشل پلاٹ دیے جائیں گے لیکن انہوں نے سوسائٹی بنانے میں تاخیر کر دی، جس کے باعث بیشتر کاشت کاروں سے کم قیمت پر پلاٹوں کی فائلیں بھی خود ہی خرید لیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عرفان نے مزید بتایا کہ ’سوسائٹی مالکان کی جانب سے ادائیگیوں کی بجائے دھمکیاں دی جانے لگیں، جس پر دو ماہ پہلے سے احتجاج کرنا شروع کیا گیا لیکن کسی نے نہیں سنی اور اب منگل کو فائرنگ کر دی گئی۔‘
انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ ’میرا چھوٹا بھائی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، دو دیگر متاثرین مارے گئے، کئی زخمی ہو گئے، ہمارا تو سب کچھ لٹ گیا اب ہم زمین کے پیسوں کا کیا کریں گے؟‘
دوسری جانب جی ڈی اے کے متعلقہ افسر محسن علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس معاملے کے حوالے سے بتایا کہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی قانونی طور پر کسی بھی ہاؤسنگ اتھارٹی کی منظوری کے لیے زمین ان کے نام ہونے کی تصدیق کرتی ہے اور پلاٹ خریدنے والوں سے متعلق معاملات پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جن سہولیات کا ہونا ضروری ہے، ان کی دستیابی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی دو پارٹیوں میں سوسائٹی منظور کروانے سے قبل زمینوں کی خرید و فروخت میں مداخلت نہیں کر سکتی، یہ معاملہ سول عدالتوں یا ثالثی کے قانون کے تحت حل کیا جاتا ہے۔
محسن علی کے مطابق: ’جس ہاؤسنگ سوسائٹی میں جھگڑا ہوا، وہ قانونی طور پر پاس ہوچکی ہے۔ وہاں ہونے والا واقعہ اب پولیس کیس ہے اور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔‘