ترکی میں بین الافغان مذاکرات کے لیے ایک اہم کانفرنس کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس کے سلسلے میں افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمی خلیل زاد ہفتے کو کابل پہنچے جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور افغانستان کے اعلی قومی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبد اللہ عبداللہ سے ملاقاتیں کیں۔
ملاقات میں زلمی خلیل زاد نے ترکی میں متوقع کانفرس کے حوالے سے دونوں رہنماؤں سے تبادلہ خیال کیا اور کانفرس کے لیے ہونے والی پیش رفت سے دونوں رہنماؤں کو آگاہ کیا۔
زلمی خلیل زاد کا یہ دورہ کابل اچانک تھا۔ ایک ہفتے قبل بھی زلمی خلیل زاد نے کابل کا خفیہ دورہ کیا تھا۔
ترکی میں ہونے والی بین الافغان امن کانفرس اپریل کے پہلے ہفتے متوقع تھی تاہم طالبان کی جانب سے کانفرس میں شرکت کے حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔ جس کے بعد 30 مارچ کو امریکہ کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے زلمی خلیل زاد نے قطر میں طالبان کے سیاسی نائب اور سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد طالبان کے سیاسی ترجمان ڈاکٹر نعیم وردگ نے میڈیا کو بتایا کہ ’ہم نے استنبول کانفرنس کے حوالے سے ترک حکام سے بات چیت کی ہے انہوں نے ہمیں کانفرنس کے بارے میں معلومات فراہم کیں، اب ہم اس پر مشاورت کررہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر نعیم وردگ نے کہا ترک حکام نے ہمیں کانفرنس کی تاریخ، کانفرس میں شرکت کرنے والوں اور اس کی مدت کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
ترکی میں ہونے والی کانفرس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کانفرس میں ہمارے مطالبات، ملک کی آزادی، غیر ملکی افواج کا انخلا اور افغانستان کے عوام کے لیے قابل قبول اسلامی نظام حکومت کا قیام ہوں گے۔
ڈاکٹر نعیم وردگ نے افغانستان کے لیے امریکی منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی منصوبے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، ہم اپنے خیالات کو بروقت پیش کریں گے، عبوری حکومت اور اتحادی حکومت افغان مسئلے کا حل نہیں ہیں وہ تاریخ میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں۔ اس بارے میں ہمارا مؤقف اشرف غنی جیسا نہیں ہے بلکہ ہماری اپنی حیثیت اور پالیسی ہے۔
دوسری جانب ترکی کی وزارت مذہبی امور نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغان اور ترک علما اور اسکالرز کے مابین ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس کانفرنس میں افغان اور ترک اسکالرز کے علاوہ دنیا بھر کے معزز علما بھی شرکت کریں گے جو سب افغان جنگ کے بارے میں شریعت کے مطابق حل تلاش کریں گے۔
ترک وزات مذہبی امور کے اعلامیے کے مطابق افغانستان کے وزارت مذہبی امور کے سربراہ محمد قاسم حلیمی نے ویڈیو کال کے ذریعے ترک وزیر مذہبی امور علی اربش سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
اس کانفرس کی صحیح تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، تاہم استنبول امن کانفرس کے فوری بعد علما کانفرس متوقع ہے۔