جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کو منگل کی صبح صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع مانسہرہ میں ان کے آبائی علاقے سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مفتی کفایت اللہ کے بڑے بھائی قاضی حبیب الرحمان کے مطابق مفتی کفایت اللہ کو کویک ریسپانس فورس (کیو آر ایف) کی ایک ٹیم نے صبح تقریبا ساڑھے سات بجے علاقہ ترانگڑی میں ان کے مدرسے جامعہ تعلیم القرآن سے گرفتار کیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیو آر ایف اہلکاروں کے پاس مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کا وارنٹ موجود تھا نہ انہوں نے انہیں حراست میں لینے کی وجہ بتائی۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مانسہرہ کے دفتر کے ایک اہلکار سجاد شاہ نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی تصدیق تو کی، تاہم وجوہات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
ڈی پی او مانسہرہ آصف بہادر نے میڈیا کو بتایا کہ مفتی کفایت اللہ کو امن عامہ سے متعلق قانون ایم پی او کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی میاں محمد حسین کے خیال میں مفتی کفایت اللہ کو پاکستان تحریک لبیک (ٹی ایل پی) کے رہنما علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے ردعمل میں جاری احتجاج کے پیش نظر اٹھایا گیا ہو گا۔ ’ہو سکتا ہے انتظامیہ کو اطلاع ہو کہ مانسہرہ میں بھی دوسرے شہروں جیسا احتجاج ہو سکتا ہے اور اسی لیے مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہو، حفظ ماتقدم کے طور پر۔‘
واضح رہے کہ سعد رضوی کو پیر کی شام لاہور میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹی ایل پی فرانس میں توہین رسالت کے واقعات کے باعث اسلام آباد سے فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
مفتی کفایت اللہ جو متنازع بیانات دینے کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتے ہیں گزشتہ دو تین ماہ سے خاموش تھے، جس کی وجہ وفاقی کابینہ کا گزشتہ دسمبر میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ بتایا جاتا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں مفتی کفایت اللہ نے ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں فوج کے جرنیلوں کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا کو بتایا تھا کہ کابینہ نے پاکستانی فوج کے خلاف بات کرنے پر مفتی کفایت اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے فوج مخالف بیانات کو بھارتی پروپینگنڈے کا حصہ قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ 27 اکتوبر 2019 کو بھی مفتی کفایت اللہ کو امن عامہ کے قیام سے متعلق قانون (ایم پی او) کے تحت ایک مہینے کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔
اس وقت ان پر جمیعت علما اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کی 31 اکتوبر کو ہونے والے امن مارچ کے لیے چندہ اکٹھا کرنے اور اجلاس کرنے کے ذریعے امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔