جب ایک ٹک ٹاک ٹرینڈ نے پستے کی عالمی قلت پیدا کر دی

ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی ’دبئی چاکلیٹ‘ نے دنیا بھر میں پستے کی قلت پیدا کر دی جس کی وجہ سے اس خشک میوے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔

14 نومبر، 2024 کو برلن میں واقع ابو خالد سویٹس اورینٹل پیسٹری شاپ میں دبئی چاکلیٹ کے ٹکڑے، جن پر سونے کی پتی لگی ہوئی ہے، دیکھے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)

ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی ’دبئی چاکلیٹ‘ نے دنیا بھر میں پستے کی قلت پیدا کر دی جس کی وجہ سے اس خشک میوے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔

دبئی چاکلیٹ دراصل دودھ سے بنی ایک چاکلیٹ بار ہے جسے پستے سے بنی کریم اور باریک کٹے ہوئے کتائفی پیسٹری کے ساتھ  بھرا جاتا ہے۔
 
یہ مہنگی چاکلیٹ بار 2021 میں دبئی کی ایک چھوٹی مگر خاص چاکلیٹ بنانے والی کمپنی ’فکس‘ نے متعارف کروائی تھی، لیکن 2023 میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں مشہور ہو گئی۔
 
یہ ویڈیو 2023 کے آخر میں پوسٹ کی گئی تھی جسے اب تک 12 کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔ اس کے بعد ہزاروں ویڈیوز سامنے آئیں جن میں لوگ چاکلیٹ چکھتے ہیں یا خود اپنی بناتے ہیں۔
 
اس مشہوری کے بعد لِنڈٹ (Lindt) اور لیڈراخ (Läderach) جیسے سوئس برانڈز نے اس وائرل چاکلیٹ کی نقل تیار کی جبکہ مورِسن (Morrison) سپر مارکیٹ نے پستے کی کریم والا ’ایسٹر ایگ‘ متعارف کرایا ہے۔
 
تاہم اس سب کے نتیجے میں پستے کی عالمی سطح پر قلت پیدا ہو گئی ہے جو زیادہ تر امریکہ یا ایران میں اگائے جاتے ہیں۔ یہ قلت قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بنی ہے۔
 
 
خشک میوؤں کے تاجر اور سی جی ہیکنگ نامی کمپنی سے وابستہ جائلز ہیکنگ نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ صرف ایک سال میں پستے کی فی پاؤنڈ قیمت 7.95 ڈالر سے بڑھ کر 10.30 ڈالر ہو گئی ہے۔
 
انہوں نے مزید بتایا: ’فی الحال پستے کی سپلائی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دبئی چاکلیٹ کی مقبولیت نے صورت حال کو مزید بگاڑ دیا ہے کیونکہ امریکہ کی گذشتہ سال فصل ویسے ہی کم رہی اور جو فصل تیار ہوئی وہ معیار میں تو بہتر تھی مگر اس میں دانے کم تھے جو عام طور پر دبئی چاکلیٹ جیسی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں۔

ہیکنگ نے مزید کہا: ’سپلائی پہلے ہی زیادہ نہیں تھی لیکن جب دبئی چاکلیٹ سامنے آئی اور چاکلیٹ بنانے والے پستے خریدنے لگے تو باقی دنیا کے لیے کچھ بچا ہی نہیں۔‘
 
دنیا کے دوسرے سب سے بڑے پستہ پیدا کرنے والے ملک ایران نے پچھلے چھ مہینوں میں متحدہ عرب امارات کو 40 فیصد زیادہ پستے برآمد کیے اور یہ مقدار پچھلے 12 مہینوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
 
ہہ مزیدار چاکلیٹ اتنی مشہور ہو چکی ہے کہ لگتا ہے اس کا چرچا ابھی ختم نہیں ہوگا۔ کئی لگژری برطانوی چاکلیٹ برانڈز کے مالک ’پریسٹاٹ گروپ‘ کے جنرل مینیجر چارلس جندرو نے کہا کہ چاکلیٹ کی اتنی مانگ دیکھ کر ساری انڈسٹری حیران ہے۔
 
ان کے بقول: ’ایسا لگتا ہے جیسے یہ اچانک کہیں سے آ گئی ہو۔ اب تو یہ ہر گلی محلے کی دکان پر دکھائی دیتی ہے۔ اسی وجہ سے کچھ دکانیں اب گاہکوں کو چند بارز ہی فروخت کر رہی ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل