15 جون کو عراق میں پیش آنے والے ایک ہولناک واقعے میں 25 سالہ عراقی شیف عیسیٰ اسماعیل چکن سوپ کی ایک بڑی دیگ میں گر پڑے، جس سے ان کے جسم پر تھرڈ ڈگری جلنے کے زخم آئے۔
عیسیٰ اسماعیل کے جسم کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ جل گیا اور پانچ دن بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ چل بسے۔
ان کے ایک رشتہ دار زارون حسنی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ شادی کی تقریبات ماتمی محفلوں اور مختلف تقریبات میں کھانا پکایا کرتے تھے۔
دو برس سے وہ 25000 عراقی دینار دیہاڑی کے عوض دو پارٹی ہالوں میں کام کر رہے تھے۔ 25000 عراقی دینار تقریباً 17.12 امریکی ڈالر کے برابر ہیں۔
عیسیٰ اسماعیل 15 جون کو عراق کے شمالی ضلع زاکو میں شادی کی تقریب میں چکن سوپ بنا رہے تھے جب وہ پھسل کر دیگ میں جاگرے۔
تین بچوں کے والد اسماعیل ہیزل ہال میں تقریبات کے لیے کھانا تیار کر رہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔
زاکو ضلع عراقی کردستان کے ساتھ واقع ہے، اسے عراق کا کردستانی خود مختار علاقہ بھی کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
متحدہ عرب امارات نیوز کے مطابق اسماعیل تقریبا آٹھ سال سے باورچی تھے۔
انہیں علاج کے لیے قریبی شہر دوہوک کے ایک ہسپتال لے جایا گیا، تاہم کئی دن تک جلے ہوئے جسم اور شدید زخموں سے لڑنے کے بعد، 21 جون کو وہ دم توڑ گئے۔
جب آخرکار اس حادثے کی خبر سامنے آئی تو ان کی اندوہناک موت کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر غم و غصے کی کیفیت پھیل گئی۔
مقامی کرد میڈیا، رودا میڈیا نیٹ ورک نے اس حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسماعیل کے تین بچے تھے اور سب سے چھوٹی بیٹی صرف چھ ماہ کی تھی۔
گلف نیوز کے مطابق اسماعیل کی المناک موت کی خبر کے بعد مبصرین نے زور دیا ہے کہ وہ ریستوران اور کچن کے اندر حفاظتی اقدامات کو اپ گریڈ کریں۔
گلف نیوز نے مزید کہا کہ سوگواران نے کمرشل کچن میں حفاظتی احتیاطی تدابیر میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
© The Independent