امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو جاپان کے نئے شہنشاہ سے ملنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ بنے، جبکہ اتوار کو جاپان کی تاریخی ثقافتی روایت سومو ریسلنگ سے لفط اندوز ہوئے اور کشتی مقابلہ جیتنے والے ریسلر کو خاص امریکی بنی ٹرافی بھی پیش کی۔
امریکی صدر جاپان کے چار روزہ دورے پر ہیں جس دوران میزبان جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے ان کی تواضع ان کی پسندیدہ اشیا، چیز برگر، ریسلنگ اور گالف سے کی۔ سومو ریسلنگ مقابلے میں شمولیت بھی وزیراعظم آبے کی ٹرمپ کو خوش کرنے کی کوششوں کا حصہ تھی جسے سومو ڈپلومیسی کا نام بھی دیا جا رہا ہے۔
اتوار کو ٹوکیو میں 11 ہزار سے زیادہ تماشائیوں سے بھرے سٹیڈیم میں خاتون اول میلانیا ٹرمپ، جاپانی وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بھی روایتی کشتی دیکھنے کے لیے امریکی صدر کے ساتھ موجود تھیں، جس میں بھاری بھرکم اور ننگ ڈھرنگ پہلوان مٹی کے چھوٹے سے رِنگ میں ایک دوسرے کے خلاف زورآزمائی کرتے ہیں۔
کھیل کے اختتام پر صدر ٹرمپ رِنگ میں گئے اور جیتنے والے پہلوان ایسینویاما کو ’پریزیڈنٹس کپ‘ نامی ٹرافی پیش کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ یہ کھیل دیکھنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔ انہوں نے بعد میں کہا: ’یہ انتہائی شاندار شام تھی، ان عظیم ایتھلیٹس کو دیکھنا زبردست تجربہ تھا۔‘
صدر ٹرمپ کے چار روزہ دورے کا مقصد امریکہ اور جاپان کے درمیان قائم اتحاد کی مضبوطی کا اظہار کرنا تھا۔
اس سے قبل اتوار کی دوپہر کو دونوں رہنماوں نے ٹوکیو کے جنوب میں واقعہ موبارا کنٹری کلب میں گالف کھیلی۔
دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی کشیدگی کے تناظر میں وزیراعظم آبے جاپان کی آٹوموٹیو انڈسٹری پر امریکہ کی جانب سے ممکنہ ٹیکس کے اطلاق کے حوالے سے صدر ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش میں ہیں۔
جاپانی وزیراعظم نے شمالی کوریا کی جانب سے جنگی خطرے پر بھی امریکی صدر سے بات کی۔ پیانگ یانگ نے حال ہی ہیں کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کیا ہے جیسے ٹوکیو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
صدر کی جانب سے کچھ حريفانہ ٹویٹس کے باوجود پورا دن ان کو خوش رکھنے میں صرف ہوا۔ ان میں سے سب سے پہلا عمل تھا گالف کی گیم۔
صدر ٹرمپ اور وزیراعظم آبے نے 16 ہولز کا گالف میچ کھیلا جس کے بعد لنچ میں ٹرمپ کی تواضع امریکی بیف سے بنے چیزبرگر سے کی گئی۔ اس موقعے پر جاپانی وزیراعظم نے صدر کو سومو ریسلنگ دیکھنے کی دعوت دی جو انہوں نے خوشی سے قبول کی۔
صدر ٹرمپ کا سٹیڈیم میں استقبال پرزور تالیوں میں ہوا۔ وہ پورے میچ کے دوران سینے پر ہاتھ باندھے بیٹھے رہے اور اس کے اختتام پر چپل پہنے انعام دینے گئے کیونکہ رِنگ میں جوتوں پر پابندی ہے۔
ایک سکرول سے پڑھتے ہوئے انہوں نے جیتنے والے پہلوان ایسینویاما کی تعریف اور ایک اہلکار کی مدد سے انہوں نے کپ کو ایسینویاما کے ہاتھ میں دیا۔ وائٹ ہاوس کے مطابق، یہ کپ 54 انچ لمبا اور 27 سے 32 کلوگرام کا تھا۔
ایسینویاما کو وزیر اعظم آبے اور جاپانی بادشاہ نے بھی ٹرافیاں پیش کیں۔
امریکی صدر کا دورہ اس حوالے سے بھی منفرد رہا کہ انہوں نے پیر کو جاپان کے شہنشاہ نیروہٹو سے ملاقات بھی کی۔ ٹرمپ یکم مئی کو مقرر ہونے والے نئے جاپانی شہنشاہ سے ملنے والے پہلے غیرملکی سربراہ ہیں۔