پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت تحریک طالبان پاکستان کے بعض گروپس کے ساتھ افغانستان میں مذاکرات کر رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے یہ انکشاف ترک ٹیلی ویژن ٹی آر ٹی ورلڈ کو دیے اپنے حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔
انٹرویو کا کچھ حصہ ٹی آر ٹی ورلڈ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بعض گروپس کے ساتھ امن اور مصالحت کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
اس پر انٹرویو کرنے والے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں؟ جس پر عمران خان نے پھر سے کہا کہ ’جی ہاں، ان میں سے کچھ کے ساتھ۔۔ مختلف گروپس ہیں جو ٹی ٹی پی بناتے ہیں۔ جی ہاں ہم ان میں سے کچھ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔‘
Can Pakistan PM Imran Khan convince the Tehreek-i-Taliban Pakistan to lay down arms? Here is what Khan had to say in an exclusive interview to TRT World’s Ali Mustafa in Islamabad pic.twitter.com/sHgWX66A1Y
— TRT World Now (@TRTWorldNow) October 1, 2021
عمران خان کے اس جواب پر صحافی نے پھر سے سوال کیا کہ کیا اس سب میں افغان طالبان بھی آپ کی مدد کر رہے ہیں؟ تو عمران خان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ یہ مذاکرات افغانستان میں ہو رہے ہیں تو صرف اس حد تک وہ (افغان طالبان) مدد کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان طالبان سے مطالبہ بار بار کیا جا رہا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان کو پاکستان کے خلاف افغان زمین استعمال کرنے نہیں دی گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو میں کہا کہ اگر تحریک طالبان پاکستان کے وہ گروپس جن سے بات چیت جاری ہے ہتھیار ڈال دیتے ہیں تو انہیں معاف کر دیا جائے گا اور وہ عام شہریوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کو کسی قسم کے معاہدے کی امید ہے؟ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں پھر سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ میں فوجی حل پر یقین نہیں رکھتا، ایک سیاست دان کی حیثیت سے میں بات چیت پر یقین رکھتا ہوں۔‘
جن ان سے ٹی آر ٹی کے میزبان نے سوال کیا کہ اگر مذاکرات جاری ہیں تو پاکستانی سکیورٹی فورسز کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم مذاکرات کر رہے ہیں وہ ایک تازہ لہر تھی حملوں کی اور ہو سکتا ہے کہ ہم آخر میں کسی معاہدے پر نہ بھی پہنچیں لیکن ہم گفتگو کر رہے ہیں۔‘