پیر کی شب فیس بک سمیت معروف سوشل میڈیا ایپس فیس بک اور انسٹاگرام کی سروسز دنیا بھر میں اچانک سے معطل ہو گئیں اور تقریباً چھ گھنٹے گزرنے کے بعد بحال ہونا شروع ہوئیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جزوی طور پر فیس بک اور انسٹاگرام دنیا بھر میں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھرمیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ ڈاؤن ہونے کی وجہ تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ انہی ایپس کے ساتھ ایسا ہی مسئلہ رواں سال مارچ میں بھی ہوا تھا جب ان ایپس کی سروسز دنیا بھر میں تقریباً 40 منٹ تک متاثر رہی تھیں۔
اس سلسے میں واٹس ایپ کی سروس متاثر ہونے کے حوالے سے ٹوئٹر پر ایک ٹرینڈ بھی چلا جس میں صارفین ایپ بند ہونے کی شکایت کر رہے تھے۔
We’re aware that some people are experiencing issues with WhatsApp at the moment. We’re working to get things back to normal and will send an update here as soon as possible.
— WhatsApp (@WhatsApp) October 4, 2021
Thanks for your patience!
واٹس ایپ نے کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کے چند صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں مسائل کا سامنا ہے۔ واٹس ایپ کے مطابق وہ صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس بارے میں جلد مزید معلومات سے آگاہ کرے گا۔
فیس بک نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے اسی سے ملتے جلتے الفاظ میں اپنے صارفین کو آگاہ کیا اور ایپ کی بندش پر ان سے معذرت کی۔
We’re aware that some people are having trouble accessing our apps and products. We’re working to get things back to normal as quickly as possible, and we apologize for any inconvenience.
— Facebook (@Facebook) October 4, 2021
جن ایپس کی سروسز متاثر ہوئیں ان میں فیس بک، انسٹاگرام، فیس بک میسنجر اور واٹس ایپ شامل ہیں۔
ایسے صارفین جو ان ایپس تک رسائی حاصل کرنا چاہ رہے تھے انہیں یہ پیغام موصول ہوا کہ ’کچھ خرابی ہوئی ہے۔ ہم اس مسئلے پر کام کر رہے ہیں اور اسے جلد از جلد دور کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
یہ تعطل اس واقعے کے بعد آیا جب ایک خاتون نے امریکی ٹیلی ویژن پر اپنی شناخت ظاہر کی اور حکام کو کئی دستاویزات فراہم کیں جن میں الزام لگایا کہ سوشل میڈیا کمپنیز کو معلوم ہے کہ ان کی مصنوعات نفرت کو ہوا دے رہی ہیں اور بچوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
37 سالہ فرانسس ہوگن ڈیٹا سائنٹسٹ ہیں اور انہوں نے گوگل، پنٹرسٹ سمیت کئی اداروں کے لیے کام کیا ہے۔ انہوں نے سی بی ایس کے شو ’60 منٹ‘ کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ فیس بک سے زیادہ بدتر پلیٹ فارم انہوں نے اس سے قبل نہیں دیکھا۔