انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے مرکزی ریلوے سٹیشن پر ہفتے کی رات بھگدڑ مچنے سے کم از کم 15 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 15 دیگر زخمی ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق رات رات بجے دو پلیٹ فارمز پر اس وقت پیش آیا جب ہندو یاتری مہا کمبھ میلے میں شرکت کے لیے پریاگ راج (آلہ آباد) جانے والی ٹرینوں کے منتظر تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مرنے والوں میں 10 خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔
ٹی وی پر نشر ہونے والی رپورٹس میں دکھایا گیا کہ واقعے کے بعد سٹیشن پر شدید رش لگ گیا اور لوگ ایک دوسرے پر گرتے رہے جبکہ پولیس اور امدادی ٹیمیں صورت حال سنبھالنے میں مصروف رہیں۔
دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا کہ متاثرین میں زیادہ تر ہندو یاتری شامل تھے جو مہا کمبھ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر وزرا نے بھی بھگدڑ پر افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم مودی نے ایکس پر لکھا: ’نئی دہلی ریلوے سٹیشن پر بھگدڑ کے واقعے پر دلی صدمہ پہنچا۔ میری ہمدردیاں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نے بتایا کہ انہوں نے وزیر ریلوے سے بات کر کے صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔
وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور بھیڑ کو سنبھالنے کے لیے چار خصوصی ٹرینیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اب صورت حال قابو میں ہے اور ہماری پوری ٹیم متاثرین کی مدد میں مصروف ہے۔‘
گذشتہ ماہ بھی مہا کمبھ میں بھگدڑ کے نتیجے میں درجنوں افراد اس وقت مارے گئے تھے جب لاکھوں یاتری ہندو مقدس دریا میں ڈبکی لگانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے بھی زخمیوں کی عیادت کے لیے ہسپتال کا دورہ کیا۔
وزیر اعلیٰ آتشی نے کہا: ’یہ ایک انتہائی المناک واقعہ ہے اور ہم ان تمام افراد کے لیے دعاگو ہیں جو اس سانحے کا شکار ہوئے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا میں گذشتہ دو سالوں میں کئی ریلوے حادثات پیش آئے ہیں جن میں 2023 کا خوفناک ٹرین تصادم بھی شامل ہے جس میں کم از کم 288 افراد مارے گئے تھے۔
انڈین ریلوے دنیا کا چوتھا بڑا ریلوے نیٹ ورک ہے اور مودی حکومت کے 30 ارب ڈالر کے جدید کاری منصوبے کے تحت اسے اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔