سعودی عرب کا ویژن 2030، پاکستان کے پاس افرادی قوت کی بڑی صلاحیت: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق پاکستان کے پاس ہنرمند افرادی قوت برآمد کرنے کی ’بڑی صلاحیت‘ موجود ہے جو سعودی عرب کے ویژن 2030 میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 16 فروری 2025 کو سعودی عرب میں منعقدہ ابھرتی مارکیٹ اکانومی کانفرنس میں شرکت کی  (وزارت خزانہ پاکستان)

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ہنرمند افرادی قوت برآمد کرنے کی ’بڑی صلاحیت‘ موجود ہے جو سعودی عرب کے ویژن 2030 کے منصوبے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے شہر العلا میں ہونے والی دو روزہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ اکانومیز کانفرنس کے موقعے پر کیا جہاں وہ عالمی غیر یقینی صورت حال کے ماحول میں پائیدار اقتصادی ترقی پر ہونے والی گفتگو میں حصہ لے رہے ہیں۔
 
سعودی عرب ویژن 2030 کے تحت اپنی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔ یہ ایک سٹریٹیجک ترقیاتی منصوبہ ہے جس کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا اور معیشت کو متنوع بنانا ہے۔
 
یہ پروگرام صحت، تعلیم، بنیادی ڈھانچے، تفریح اور سیاحت جیسے عوامی خدمت کے شعبوں کی ترقی پر مرکوز ہے۔
 
سعودی عرب نے کئی بڑے منصوبے شروع کیے ہیں جن سے پاکستانی محنت کش مارکیٹ پر نمایاں اثرات متوقع ہیں۔
 
العلا سمٹ کے موقعے پر عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’ہماری سوچ ہے کہ پاکستان کے پاس برآمدات، خاص طور پر ہنر مند افرادی قوت کی برآمد کے حوالے سے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں جو سعودی عرب کے وژن 2030 کو عملی شکل دینے کے لیے ضروری ہیں۔‘
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے پاس ایک ساتھ کام کرنے کے بے شمار مواقع ہیں۔‘

پاکستانی سعودی عرب میں تارکین وطن  کی سب سے بڑی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ وہاں 20 لاکھ سے زیادہ پاکستانی کام کر رہے ہیں۔

سعودی عرب پاکستان کے لیے ترسیلات زر سب سے بڑا کا ذریعہ بھی ہے۔ اگرچہ سعودی عرب میں کام کرنے والی پاکستانی زیادہ تر محنت کش طبقہ ہے، تاہم سعودی عرب میں معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی مانگ میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے ترجمان رانا مجتبىٰ نے گذشتہ سال اپریل میں عرب نیوز کو بتایا تھا کہ اسلام آباد ایک نئی تعلیمی پالیسی پر کام کر رہا ہے جس کے تحت ہر سال کم از کم 10 لاکھ نوجوانوں کو مختلف تکنیکی مہارتیں سکھائی جائیں گی تاکہ خلیجی ممالک، بشمول سعودی عرب میں تربیت یافتہ افرادی قوت برآمد کی جا سکے۔

مزید برآں سعودی فنڈ فار ڈولپمنٹ (ایس ایف ڈی)  نے بھی پاکستانی حکومت کے ساتھ شراکت داری کی تجویز دی ہے جس کے تحت پاکستانی نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگرامز شروع کیے جائیں گے تاکہ انہیں جدید اور عملی مہارتیں فراہم کی جا سکیں، جو سعودی عرب کی مزدور مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کریں۔
 
وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر کے مطابق اس حوالے سے بات چیت رواں ماہ ہوئی۔

العلا کانفرنس ایک سالانہ اقتصادی پالیسی کانفرنس ہے، جس کا اہتمام سعودی عرب کی وزارت خزانہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے ریاض میں علاقائی دفتر نے کیا ہے۔

یہ کانفرنس ابھرتی ہوئی منڈیوں کے وزرائے خزانہ، مرکزی بینک کے گورنرز، اور پالیسی سازوں کے ساتھ ساتھ پبلک اور نجی شعبوں کے رہنماؤں، بین الاقوامی اداروں اور تعلیمی اداروں کے ایک منتخب گروپ کو بلائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی وزارت خزانہ کے مطابق العلا کانفرنس کے کل نو سیشن ہوں گے جس میں 200 شرکا اور 36 مقررین شرکت کریں گے۔

یہ فورم بدلتی ہوئی دنیا میں لچک پیدا کرنے کے طریقوں، اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے درکار مناسب اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کرے گا۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہو گی جب دنیا گہرے اور مسلسل معاشی ناہمواریوں، بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان تجارتی تناؤ، جغرافیائی سیاست، اور سخت مالیاتی حالات سے دوچار ہے۔

سعودی عرب کے تاریخی شہر العلا میں ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس سے قبل پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کے سعودی ہم منصب محمد بن عبداللہ الجدعان کے درمیان ملاقات میں معاشی تعاون کے فروغ اور باہمی خوش حالی کو آگے بڑھانے کے عزم پر زور دیا گیا ہے۔

پاکستان کی وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق دونوں ممالک کے وزرا خزانہ کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور مالیاتی تعاون کو بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا جب کہ دونوں وزرائے خزانہ نے اپنے ممالک کی سٹریٹجک شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزرا نے دونوں ممالک کے درمیان بنیادی شعبوں بشمول انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی اور مالیات میں تعاون کے امکانات کا جائزہ بھی لیا۔

اس موقعے پر دونوں فریقین نے مسلسل مکالمے اور مشترکہ اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ سرمایہ کاری اور معاشی مواقع کو فروغ دیا جا سکے جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ وسیع تر خطے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت