صوبہ بلوچستان کے ضلعہ کیچ میں دھماکے سے دو بچوں کی ہلاکت اور ایک کے زخمی ہونے کے بعد لواحقین کا تربت میں احتجاجی دھرنا پیر کو دوسرے روز بھی جاری رہا۔
بچوں کے لواحقین نے الزام لگایا ہے کہ ’گولہ ایف سی (فرنٹیئر کور) کے اہلکاروں نے فائر کیا‘ جس کی زد میں آکر ان کے دو بچے ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر کیچ کی رپورٹ کے مطابق بچے ہینڈ گرنیڈ سے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
نائب تحصیل دار کے مطابق جب وہ وہاں پہنچے تو بچوں کے والدین نے بتایا کہ ’ہمارے بچے گھر کے باہر کھیل رہے تھے کہ ایف سی کی جانب سے ایک راکٹ فائر کیا گیا، جس سے تین بچے شدید زخمی ہوئے، ایک بچی موقعے پر ہلاک اور اللہ بخش زخمی ہوا جو بعد میں ہسپتال میں جان کی بازی ہار گیا جبکہ پھیلین نامی بچہ زخمی ہے۔‘
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کیچ نے کمشنر مکران ڈویژن کو اس حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس واقعے میں بچے ہینڈ گرنیڈ سے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، جنہوں نے اسے کھلونا سمجھ کر کھیلنا شرو ع کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر کیچ کی رپورٹ کے مطابق واقعہ 10 اکتوبر کو صبح 10:30 کے قریب پرکوٹگ ہوشاب کے علاقے میں پیش آیا۔ جہاں پر ہینڈ گرنیڈ کے دھماکے سے شر خاتون نامی بچی اور اللہ بخش نامی بچہ ہلاک ہوگیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے بعد لیویز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں اور لاش کو ہسپتال منتقل کیا تھا۔
جبکہ لواحقین نے ایم 8 کی شاہراہ کو بلاک کرکے احتجاج کیا۔ جن کو بعد میں مذاکرات کے بعد منتشر کردیا گیا۔
دوسری جانب واقعے کے خلاف لواحقین، سول سوسائٹی اور آل پارٹیز کے زیر اہتمام دھرنا فداچوک تربت میں جاری ہے۔ جہاں پر ڈپٹی کمشنر حسین جان بلوچ نے متاثرہ فیملی اور دھرنے کےمنتظمین سے مذاکرات کیے اور انہیں بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ راکٹ کا نہیں بلکہ دستی بم کا ہے۔
ڈی سی کیچ نے احتجاج کرنے والے لواحقین سے کہا کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ جگہ کا معائنہ کیا جائے تو وہ ضلعی انتظامیہ، آل پارٹیز کے ذمہ داران اور صحافیوں کے ہمراہ جائے وقوعہ کے معائنے کے لیے تیار ہیں۔ معائنے کے بعد جو بھی سامنے آئے گا اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین نے کہا کہ اس واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے۔ جس پر ڈی سی نے کہا کہ ثبوت ملنے کے بعد ہی یہ کام ہوسکتا ہے۔ تاہم ڈی سی سے لواحقین کے مذاکرات ناکام ہوئے اور دھرنا اب بھی جاری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی تربت کےعلاقے آبسر میں بھی مبینہ فائرنگ سے ایک خاتون تاج بی بی ہلاک ہوگئی تھیں۔ جن کے لواحقین نے بھی ایف سی پر فائرنگ کا الزام لگایا تھا۔
واقعے کا بعد میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا جس پر خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ ضلعی انتظامیہ نے ان کی مرضی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
دوسری طرف بلیدہ میں بھی پولیس کے چھاپے کے دوران مبینہ طور پر فائرنگ سے بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کے بھتیجے رامیز ہلاک اور رایان زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے خلاف بھی تربت میں دھرنا دیا گیا اور بعد میں لواحقین نے کوئٹہ تک لانگ مارچ کرکے گورنر ہاؤس کےقریب میت کے ہمراہ دھرنا دیا۔ بعد میں اعلیٰ حکام سے مذاکرات کے بعد انہوں نے دھرنا ختم کردیا تھا۔
آل پارٹیز کیچ کے نمائندہ وفد نے جس میں کنوینرمشوکر انور ایڈووکیٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے شامل تھے، پیر کے روز ہوشاپ جاکر جائے وقوعہ کا معائنہ کیا جہاں اتوار کی صبح ایک دھماکے کے نتیجے دو کمسن بہن بھائی ہلاک اور ایک بچہ زخمی ہوا تھا۔
وفد نےہوشاپ میں جائے وقوعہ کے معائنہ کے علاوہ شواہد اور ثبوت بھی اکھٹے کیے۔
بعد ازاں آل پارٹیز کے رہنماؤں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیز اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کے لیے درخواست دے گی۔