پاکستانی سیاست میں حالیہ چند دنوں سے ایک مرتبہ پھر ’آڈیو لیک‘، ’آڈیو لیک‘ کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں اور یہ صدائیں حکومتی اور اپوزیشن ارکان دونوں کی ہیں۔
پہلے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی جس پر حزب مخالف نے خوب شور مچایا اور ثاقب نثار سمیت حکومتی ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس آڈیو کلپ کے حوالے سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے تو ردعمل دیا ساتھ میں حکومت ارکان نے بھی اس کو ’توڑ مروڑ‘ کر پیش کرنے کے الزامات لگائے۔
ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی کی ایک آڈیو سامنے آ گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس آڈیو کلپ میں مریم نواز بعض میڈیا گروپس کو اشتہارات نہ دینے کے احکامات جاری کرتی سنائی دیں۔ بعد میں مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ وہ آڈیو کلپ ان ہی کا ہے لیکن انہوں نے بتایا کہ وہ یہ احکامات اپنی جماعت کے میڈیا ونگ کی سربراہ کی حیثیت سے دے رہی تھیں۔
تاہم چند ہی روز بعد مبینہ طور پر مریم نواز کا ہی ایک اور آڈیو کلپ بھی منظر عام پر آ گیا۔
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے ان ’آڈیو کلپ حملوں‘ پر معروف کارٹونسٹ صابر نذر کی نظر۔