پاکستان میں بدھ مت کی ہزاوں سال پرانی تہذیب اور ثقافت کی عکاسی کرتی فلم ’گندھارا‘ جلد ہی پاکستان اور دنیا بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی ہے۔
فلم کے برطانوی پاکستانی ہدایت کار متین صحرائی کے مطابق گذشتہ دنوں فلم کا پریمیئر سری لنکا کے وزیر اعظم ہاؤس میں ایک تقریب میں کیا گیا جس میں وزیر اعظم مہندا راج پکشے چیف گیسٹ تھے۔
سری لنکا اور پاکستان کے اشتراک سے بننے والی فلم ’گندھارا: بدھسٹ ہیریٹج آف پاکستان‘ ایک دستاویزی فلم ہے جو مشترکہ طور پر سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمیشن اور سری لنکا کی وزارتِ مذہبی اور ثقافتی امورکے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔
گندھارا ایک قدیم تہذیب ہے جو موجودہ دور کے کابل، پشاور، سوات اور ٹیکسلا کے علاقوں میں بستی تھی اور جس کے آثار اب بھی شمال مغربی پاکستان اور مشرقی افغانستان میں موجود ہیں۔
پاکستان میں اس تہذیب کے زمانے سے دریافت ہونے والے مہاتمابدھ کے دانتوں کے آثار میں سے ایک پاکستان کے ٹیکسلا میوزیم میں محفوظ ہے۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں گندھارا بدھ تہذیب پہلی صدی عیسوی سے لے کر ساتویں صدی عیسوی تک اپنے عروج پر پہنچی۔
مہاتمابدھ کا پہلا بشری مجسمہ بھی اس خطے میں بنایا گیا تھا جسے اب پاکستان کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں ٹیکسلا دنیا کی سب سے قدیم بدھ یونیورسٹی میں سے ایک کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
ٹیکسلا 12ویں صدی میں آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے بدھ مت کے اہم اور مقدس ترین مقامات اور ورثے پر مشتمل ہے۔ انورادھا پورہ میں مقدس بودھی درخت کا ایک پودا بھی، جو سری لنکا کی حکومت نے حکومت پاکستان کو تحفہ میں دیا تھا، ٹیکسلا میوزیم کے باغات میں لگایا گیا ہے۔
ٹیکسلا کے علاوہ پشاور، سوات، سیدو شریف اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پھیلے گندھارا کے آثار قدیمہ کا یہ بڑا سلسلہ بدھ مذہب کے لیے ایک اہم اور خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہدایت کار متین صحرائی کے مطابق اس ورثے کو بدھ مت کی دنیا کے سامنے بالعموم اور سری لنکا کو بالخصوص پیش کرنے کے لیے دستاویزی فلم ’گندھارا‘کا تصور پیش کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راج پکشے اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خصوصی تعاون سے اس فلم پر کام شروع کیا گیا۔ دونوں وزرئے اعظم اس بات پر متفق تھے کہ یہ دستاویزی فلم مذہبی سیاحت کے ساتھ ساتھ ثقافتی ورثے کے فروغ اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے مابین ترقی کی نئی راہیں کھولے گی۔
ہدایت کار نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی خصوصی اجازت سے ان کی سربراہی میں مقامی اور غیر ملکی ٹیکنیشنز کی ٹیم نے اس دستاویزی فلم کی عکس بندی کا آغاز پاکستان کے مختلف علاقوں میں کیا اور پاکستان میں موجود گندھارا اور بدھ مت کے ورثے کو خوبصورتی سے ایک اہم دستاویزی فلم کی شکل میں ڈھالا۔
یہ فلم ناظرین کو پاکستان میں گندھارا کے مقامات اور بدھ مت کے ورثے کے ساتھ ایک ایسے بصری سفر پر لے جاتی ہے جس میں انہیں نہ صرف اس عظیم ورثے کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے بلکہ اس کے متعلق اہم اور وسیع معلومات بھی بخوبی حاصل ہوتی ہیں۔
یہ دستاویزی فلم ایکاسکرین پلے پر مبنی ہے جس میں تاریخی کھنڈرات اور فن پاروں کو حقیقت پسندانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے جبکہ پس منظر کی اہم اور تاریخی معلومات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ فلم کا سکرپٹ ودیا جوتھی پروفیسر نمل سلوانے اور سکرین پلے متین صحرائی نے تیار کیا ہے۔فلم کی موسیقی ڈاکٹر روین دیاس نے ترتیب دی ہے۔
فلم کی ڈبنگ اور ایڈیٹنگ کا کام سری لنکا کے مقامی ٹیکنیشنز نے سر انجام دیا ہے۔
کولمبو میں فلم کی نمائش کی تقریب میں سری لنکا میں پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر تنویر احمد بھٹی نے کہا کہ دستاویزی فلم کا منصوبہ سری لنکا اور پاکستان کے لوگوں کو ان کی مشترکہ تاریخ اور ورثے کے ذریعے اکٹھا کرنے کے مقصد سے بنایا گیا تھا۔
وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے کہا کہ یہ صرف ایک فلم ہی نہیں بلکہ ایک اہم ورثہ ہے جو ہمیشہ دنیا کے لیے بدھ مت حوالے سے ایک تاریخی اقدام ثابت ہوگا۔
ہدایت کار متین صحرائی نے بتایا کہ اس دستاویزی فلم کوعنقریب دنیا کے مختلف ممالک میں ریلیز کیا جائے گا اور مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی کیا جائے گ۔
ان کے مطابق پاکستان میں فلم کا پریمئیر جنوری میں متوقع ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ سری لنکا سے اہم شخصیات کی شرکت بھی متوقع ہے۔