تفتیشی افسران کے مطابق آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار جین ہیک مین اور ان کی اہلیہ ایک کتے کے ہمراہ امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع ان کے کے گھر میں مردہ پائے گئے۔ پولیس کے مطابق جوڑا بظاہر خاصے عرصے سے مردہ معلوم ہو رہا تھا۔
کلنٹ ایسٹ ووڈ اور بل مری ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے جمعرات کو 95 سالہ اداکار کو خراج تحسین پیش کیا۔ ہدایت کار فرانسس فورڈ کوپولا نے کہا کہ وہ ’متاثر کن اور شاندار‘ تھے۔
سانتا فے کاؤنٹی شیرف آفس نے بتایا کہ ہیکمین کی لاش ایک کمرے میں پائی گئی جبکہ ان کی 65 سالہ اہلیہ بیٹسی اراکاوا کی لاش ایک ہیٹر کے پاس باتھ روم سے ملی۔ ہیک مین کے پاس دوائیوں کی بوتل کھلی ہوئی ملی، اور اراکاوا کے قریب ایک کاؤنٹر ٹاپ پر گولیاں بکھری ہوئی تھیں۔
نیو میکسیکو کے حکام نے ایک حلف نامے میں کہا کہ صورت حال ’اتنی مشکوک ہے کہ اس کے لیے مکمل تلاشی اور تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘
تاہم اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ کسی بھی متوفی کو گولی ماری گئی تھی یا کسی اور قسم کی چوٹ لگی تھی۔
مقامی گیس کمپنی تحقیقات میں مدد کر رہی ہے، لیکن لاشیں دریافت ہونے کے بعد گھر کے اندر اور آس پاس گیس لائنوں کی جانچ میں لیک ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔
سانتا فے کاؤنٹی کے شیرف آدان مینڈوزا کے مطابق اس واقعے میں کسی جرم کا شبہ نہیں ہے۔ مینڈوزا نے مقامی اخبار دی سانتا فے نیو میکسیکن کو بتایا کہ یہ واقعہ 27 فروری (بدھ اور جمعرات کی نصف شب) کے قریب پیش آیا۔ تاہم موت کی اصل وجہ کا تعین تاحال نہیں ہو سکا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیرف نے مزید کہا: ’میں سانتا فے کمیونٹی اور علاقے کے رہائشیوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی کو کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔‘
ہالی وڈ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ہیک مین شاذ و نادر ہی عوام میں نظر آئے، اگرچہ انہیں آخری بار اپریل 2024 میں اپنی اہلیہ کے ساتھ سانتا فے میں دیکھا گیا تھا۔ اس سے دو سال قبل وہ غیر معمولی طور پر ایک کامیڈی شو میں نظر آئے تھے۔
جین ہیک مین 1967 میں فلم ’بونی اینڈ کلائیڈ‘ سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے جس میں انہوں نے وارن بیٹی کے کردار کے بھائی کا کردار ادا کیا۔ اس فلم میں کردار کے لیے انہیں اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
انہوں نے 1971 میں فلم ’دی فرنچ کنکشن‘ میں جِمی پاپائے ڈوئل کا کردار ادا کر کے اپنا پہلا آسکر جیتا۔ دی فرنچ کنکشن میں کامیابی کے بعد جین ہیک مین نے مزید مشہور فلموں میں کام کیا جن میں 1978 کی سپر مین، معروف اداکار ال پیچینو کے ساتھ سکیرکرو اور 1972 کی دی پوسیڈن ایڈونچر شامل ہیں۔
دی فرنچ کنکشن میں ان کا کردار ان کی سب سے یادگار پرفامنس سمجھی جاتی ہے۔ " جین ہیک مین نے یہ فلم ایک بار ہی دیکھی وہ بھی جب اس کی ایڈیٹنگ ہو رہی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے کبھی یہ فلم نہیں دیکھی لیکن 2021 میں انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ فلم ان کے کیریئر کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوئی اور وہ اس کے شکر گزار ہیں۔
یہ لمحہ ہیک مین کے کیریئر کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوا، کیونکہ اگلے تین سالوں میں وہ دس فلموں میں نظر آئے۔ تاہم جبکہ ان کا کیریئر عروج پر تھا، وہ مشکلات سے بچ نہیں سکے۔
وہ کٹر ڈیموکریٹ تھے اور اسی وجہ سے ان کا نام اس وقت کے ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن کی خفیہ سیاسی مخالفین کی فہرست میں شامل تھا۔
مالی طور پر بھی وہ مشکلات میں گھرے رہے۔ 2000 کے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ’میں ہالی وڈ میں انٹرویوز پر جانے کے لیے اپنی بیٹی کی پرانی ٹویوٹا کار ادھار لیتا تھا۔ میں 60 سے 70 لاکھ ڈالر کا مقروض تھا، جس میں 40 لاکھ ڈالر ٹیکس کا قرضہ تھا۔ میں بمشکل گزارا کر رہا تھا اور جو بھی فلم آفر ہوتی، وہ قبول کر لیتا ور اسے کام کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
کئی سنجیدہ کردار ادا کرنے کے بعد 1974 میں ہیک مین نے ’ینگ فرینکنسٹائن جیسی کامیڈی فلموں میں کام شروع کیا اور 1970 اور 1980 کی دہائی میں سپر مین سیریز میں ولن لیکس لوتھر کے کردار میں نظر آئے۔
1980 کی دہائی میں ان کی نمایاں فلمیں ریڈز (1981)، ہوزیرز (1986) اور نو وے آؤٹ (1987) تھیں۔
1988 میں، انہیں ’مسیسپی برننگ‘ کے لیے ایک اور آسکر نامزدگی ملی جبکہ 1992 میں انہوں نے ’ انفورگیوین‘ کے لیے اپنا دوسرا آسکر جیتا۔ ہیک مین نے پانچ سال بعد کلنٹ ایسٹ وُڈ کے ساتھ فلم ’ایبسولیوٹ پاور‘ میں دوبارہ کام کیا۔
2001 میں ہیک مین نے ویس اینڈرسن کی فلم ’دی رائل ٹینن بامز’ میں بہترین اداکاری کی جسے ان کا آخری بڑا کردار کہا جا سکتا ہے۔ اس فلم میں انہوں نے ایک بے ترتیب مگر چالاک خاندان کے سربراہ کا کردار ادا کیا، جہاں ان کے ساتھ انجیلیکا ہیوسٹن نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ تاہم 2003 میں فلم ’ویلکم ٹو موسپورٹ‘ کی ناکامی کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور عوام کی نظروں سے دور ایک پرسکون زندگی گزارتے ہوئے تاریخی ناول لکھنے لگے۔
2000 میں ’ایمپائر‘ کو دیے گئے ایک غیر معمولی انٹرویو میں انہوں نے ناول لکھنے کے بارے میں کہا: ’یہ میرے لیے بہت سکون بخش تھا۔ میں خود کو کوئی عظیم مصنف نہیں سمجھتا لیکن میں اس عمل سے واقعی لطف اندوز ہوتا ہوں خاص طور پر اس کتاب کے حوالے سے۔‘
’ہمیں اس پر بہت تحقیق کرنی پڑی تاکہ حقائق درست رکھیں اور کسی حد تک یہ دباؤ کا باعث بھی ہوتا ہے مگر یہ ایک مختلف قسم کا دباؤ ہے جسے آپ کسی حد تک قابو میں رکھ سکتے ہیں کیونکہ آپ اکیلے بیٹھ کر کام کر رہے ہوتے ہیں بجائے اس کے کہ 90 لوگ آپ کی پرفارمنس کے منتظر ہوں۔‘
ہیک مین کے اپنی پہلی بیوی فے مالٹیز سے تین بچے کرسٹوفر، الزبتھ اور لیسلی تھے۔ ان کی پہلی شادی 1956 سے 1986 تک برقرار رہی۔ مالٹیز 2017 میں انتقال کر گئی تھیں۔
© The Independent