میانمار میں آنے والے 7.7 شدت کے شدید زلزلے کے نتیجے میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 1600 سے بھی بڑھ گئی ہے جبکہ اب بھی ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میانمار کی حکمران فوجی جنتا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جمعے کو آنے والے زلزلے کے بعد اموات کی تعداد بڑھ کر 1644 ہو گئی ہے۔
زلزلے کے جھٹکے چین اور انڈیا تک محسوس کیے گئے تھے اور متاثرہ علاقوں میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
جنتا نے بتایا ہے کہ 2376 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 30 لاپتہ ہیں۔ میانمار اور تھائی لینڈ دونوں نے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
میانمار کی قومی متحدہ حکومت، جسے 2021 میں فوجی جنتا نے جبراً برطرف کر دیا تھا نے اعلان کیا کہ اتوار سے دو ہفتے کے لیے وہ کسی بھی ’جارحانہ‘ فوجی کارروائی کو روک دے گی تاکہ امدادی کاموں میں رکاوٹ نہ آئے۔
دوسری طرف فوجی حکومت نے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق بینکاک نے اپنی اموات کی تعداد کم کر کے چھ بتائی ہے جب کہ 26 افراد کے زخمی ہونے اور 47 کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زیادہ تر لاپتہ افراد ایک زیر تعمیر بلند عمارت کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں جو شہر کے مشہور چاتوچاک مارکیٹ کے قریب دھول کے بڑے بادل کے ساتھ منہدم ہو گئی۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کی گہرائی 6.2 میل تھی اور مرکز میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے کے قریب تھا۔ ابتدائی جھٹکے کے بعد 6.4 شدت کا ایک اور زوردار آفٹر شاک بھی آیا۔
بینکاک میں ملبے تلے دبے زندہ افراد کو تلاش کرنے کے لیے امدادی ٹیمیں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں، جن میں ڈرونز، روبوٹس اور کتوں کی مدد شامل ہے۔
کھوجی کتے پہلے ہی ملبے کو چھان چکے ہیں جب کہ ڈرونز اور روبوٹس اب بھی ملبے میں پھنسے افراد کی نشاندہی میں مدد دے رہے ہیں۔
خصوصی تربیت یافتہ کے نائن کتے قدرتی آفات کے بعد زندہ بچ جانے والے ان لوگوں کی تلاش کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو ملبے تلے دبے ہوتے ہیں۔