پاکستان نیوی نے گالف کلب اور سیلنگ کلب کو غیرقانونی قرار دیے جانے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے سپیشل بنچ نے آج یعنی جمعرات کو ہی ان اپیلوں پر سماعت کی۔
اس مختصر سماعت کے دوران جسٹس حسن اورنگزیب گل نے ریمارکس دیے کہ ’آرمڈ فورسز کی عزت اور احترام ہر شخص کے دل میں ہے لیکن یہ درخواستیں بذریعہ وزارت دفاع آنی چاہییں۔‘
انٹرا کورٹ اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ اپیلیں ابھی آئی ہیں ان سے متعلق ’ہمیں علم نہیں، ابھی ہم سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کتنی پٹیشنز تھیں جس کے جواب میں یہ تین انٹرا کورٹ اپیلیں دائر ہوئی ہیں؟‘
پاکستان نیوی کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جس کیس میں نیوی گالف کورس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس میں پاکستان نیوی فریق ہی نہیں تھی۔
تاہم عدالت نے پرائیویٹ وکلا کے ذریعے درخواستیں دائر کرنے پر اعتراض کیا ہے۔
جسٹس میاں حسن اورنگزیب گل نے کہا کہ ’پاکستان نیوی کو سیکرٹری دفاع کے ذریعے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنی چاہیے۔ کیا آپ اس حوالے سے کوئی ہدایات لینا چاہتے ہیں؟‘
اس موقع پر جسٹس عمر فاروق نے بھی ریمارکس دیے کہ پاکستان نیوی وزارت دفاع کے ماتحت آتا ہے اور وفاق کے ذریعے ہی انٹرا کورٹ اپیل آنی چاہیے۔ ’سوال یہ ہے کہ کیا اٹارنی جنرل آفس کو چھوڑ کر براہ راست یہ اپیلیں آ سکتی ہیں؟‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان نیوی کو انٹرا کورٹ اپیلیں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انٹراکورٹ اپیلوں کو واپس لے کر خامی دور کر کے دوبارہ دائر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ پاکستان نیوی کی انٹرا کورٹ اپیلیں جمعرات کو ہی دائر ہوئیں اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسی دن جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی خصوصی بنچ تشکیل دے دیا۔
نیوی کی انٹرا کورٹ اپیلوں میں موقف
نیوی سیلنگ کلب گرانے اور پاکستان نیول فارمز کی اراضی تحویل میں لینے اور نیول گالف کورس کو سی ڈی اے کی تحویل میں دینے کا فیصلہ بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے نیوی نے تین متفرق درخواستیں دائر کیں۔
پاکستان نیوی نے تین انٹرا کورٹ اپیلوں میں سنگل بینچ کے الگ الگ فیصلوں کو چیلنج کیا۔
درخواستوں میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سات اور 11 جنوری کے عدالتی فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سات جنوری کو نیوی سیلنگ کلب کو تین ہفتوں میں گرانے کا حکم دیا تھا جبکہ عدالت نے اسی فیصلے میں پاکستان نیول فارمز کے لیے جاری کیے گئے این او سی کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا۔
عدالت نے نیول فارمز کی اراضی کو اتھارٹی کی تحویل میں دینے کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ اس کے علاوہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 11 جنوری کو نیوی گالف کورس کو بھی غیرقانونی قرار دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔