امریکی قیدیوں کی رہائی بطور پیشگی جوہری مذاکراتی شرط مسترد: ایران

امریکہ کے اہم جوہری مذاکرات کار نے اتوار کے روز روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے جب تک کہ تہران چار امریکی شہریوں کو رہا نہ کر دے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ 15 نومبر 2021 کو تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

ایران نے پیر کے روز 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے کسی بھی امریکی پیشگی شرائط کو مسترد کر دیا، جس میں اسلامی جمہوریہ کی طرف سے قید امریکی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، تہران نے اپنے اور عالمی طاقتوں کے درمیان ویانا میں ہونے والے مذاکرات کی سست روی کا ذمہ دار واشنگٹن کو ٹھہرایا ہے۔

امریکہ کے اہم جوہری مذاکرات کار نے اتوار کے روز روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے جب تک کہ تہران چار امریکی شہریوں کو رہا نہ کر دے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا: ’ایران نے کبھی بھی کوئی پیشگی شرط قبول نہیں کی ہے۔ ایران میں امریکی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں امریکی اہلکار کے تبصرے  اندرونی سطح تک ٹھیک ہیں۔‘

ایران اس معاہدے کی بحالی کے لیے اپریل سے عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ 2018 میں، اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے سے دستبردار ہو کر تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس کے بعد سے ایران اپنے جوہری پروگرام معاہدے کی حدود کی بتدریج خلاف ورزی کر رہا تھا۔

لیکن بات چیت کے آٹھ دوروں کے بعد، سب سے اہم نکات تہران پر سے پابندیاں ہٹانے کی رفتار اور اس میں گنجائش ہیں، اس کے علاوہ مطالبات میں شامل ہے کہ امریکہ گارنٹی دے کےمزید تعزیری اقدامات نہیں کیے جائیں گے، اور ایران کے جوہری کام پر پابندیوں کو کیسے اور کب بحال کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے پیر کے روز کہا تھا کہ ایران کے لیے امریکی خصوصی ایلچی رابرٹ میلے کی پیشگی شرائط ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کو سست کر دے گی۔

ایران نے بارہا کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے مکمل تبادلے کے لیے تیار ہے، امریکہ نے طویل عرصے سے مطالبہ کیا ہے کہ تہران امریکی شہریوں کو رہا کرے جو اس کے بقول سیاسی قیدی ہیں۔

تہران، جو سیاسی وجوہات کی بنا پر لوگوں کو پکڑنے سے انکار کرتا ہے، اس نے اپنی جیلوں میں قید بہت سے دوہری شہریت رکھنے والے اور غیر ملکیوں پر جاسوسی کا الزام لگایا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ امریکہ میں زیادہ تر پابندیاں توڑنے کے الزام میں حراست میں لیے گئے ایرانیوں کو غیر منصفانہ طور پر رکھا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے کہا، ’امریکی جیلوں میں قید ایرانی من گھڑت وجوہات کی بنا پر جیلوں میں ہیں، لیکن امریکی شہریوں کو ایران میں سزا سنائی گئی ہے۔

تاہم، خطیب زادہ نے کہا کہ ’اگر دوسرے فریق کی مرضی ہو تو تہران اور واشنگٹن دونوں الگ الگ راستوں (ویانا مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے) پر ایک دیرپا معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔‘

دونوں ممالک ماضی میں قیدیوں کے تبادلے کر چکے ہیں۔ امریکی بحریہ کے مائیکل وائٹ کو 2018 میں حراست میں لیا گیا تھا، وہ جون 2020 میں وطن واپس گئے۔ ان کی واپسی پر امریکہ نے ایک ایرانی نژاد امریکی ڈاکٹر ماجد طاہری کو ایران کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

دسمبر 2018 میں، واشنگٹن اور تہران نے قیدیوں کے تبادلے پر کام کیا جس میں ایران نے امریکی شہری ژیو وانگ کو رہا کیا، جو جاسوسی کے الزام میں تین سال سے قید تھے، اور امریکہ نے ایرانی شہری مسعود سلیمانی کو رہا کیا، جنھیں ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا