امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو پاکستان سمیت متعدد ممالک پر جوابی محصولات عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہاتھ میں ایک فہرست اٹھائے کئی ممالک پر جوابی ٹیرف کے حوالے سے آگاہ کیا اور کہا کہ ’بہت سے معاملات میں، تجارت کو لے کر دوست دشمن سے بھی بدتر ہیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تقریب میں ایک فہرست دکھائی جس میں ان ممالک کے نام لکھے تھے جن پر جوابی محصولات عائد کی جا رہی ہیں اور ان ممالک کے جانب سے عائد محصولات کا بھی اس فہرست میں ذکر تھا۔
وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں خطاب کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ ہماری آزادی کا اعلان ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دوران بتایا کہ وہ پاکستان پر 29 فیصد جوابی محصول لگانے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے امریکہ پر 58 فیصد ٹیرف عائد ہے۔
انڈیا پر جوابی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ ہم سے 52 فیصد ٹیرف چارج کرتے ہیں اور ہم سالوں سے کچھ نہیں لے رہے ہیں۔‘
انہوں نے انڈیا کے وزیر اعظم ٹریندر مودی کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیر اعظم (نریندر مودی) ابھی واپس گئے ہیں۔ وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں مگر میں نے ان سے کہا ہے کہ آپ کا ہمارے ساتھ سلوک اچھا نہیں ہے۔‘
امریکہ نے انڈیا کے 52 فیصد ٹیرف کے جواب میں ان پر 26 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسی طرح چینی درآمدات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا جبکہ ٹرمپ کی جانب سے پہلے عائد کیے گئے 20 فیصد محصولات کے علاوہ مجموعی طور پر نئی درآمدات 54 فیصد تک پہنچ جائیں گی۔
جوابی ٹیرف میں امریکہ نے اپنے قریبی اتحادیوں کو بھی نہیں بخشا بشمول یورپی یونین، جسے 20 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، اور جاپان، جسے 24 فیصد کی شرح کا ہدف دیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے جوابی ٹیرف کے نفاذ کی تاریخیں بھی الگ الگ ہیں۔ کم سے کم شرح جو کے 10 فیصد ہے کا نفاذ پانچ اپریل جبکہ سب سے زیادہ شرح نو اپریل سے لاگو ہوں گی۔
دوسری جانب دی انڈپینڈنٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے روس کو اپنی اس فہرست میں شامل نہ کرنے کا دفاع کیا ہے جس میں ان ممالک کو رکھا گیا ہے جن پر نئی محصولات عائد کی گئی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بدھ کو ایگزیوس کو بتایا کہ ماسکو پر امریکی پابندیاں پہلے ہی ’کسی بھی معنی خیز تجارت کو روک دیتی ہیں۔‘
دنیا کا ردعمل
فرانسیسی حکومت کی ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی یونین امریکہ سے ’تجارتی جنگ کے لیے تیار‘ ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے جواب میں ’آن لائن سروسز کو نشانہ‘ بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
ترجمان فرانس حکومت نے آر ٹی ایل کو بتایا ہے کہ ’ہمیں پورا یقین ہے کہ واقعی پیداوار پر منفی اثر ڈلنے جا رہا ہے۔‘
امریکی جوابی محصولات کے جواب میں چین نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ ان کی ’شدید مخالفت‘ کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے ’اپنے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لیے جوابی کارروائی‘ کا بھی کہا ہے۔
جاپان کے وزیر تجارت یوجی موتو نے ان کے ملک پر لگائے گئے 24 فیصد جوابی ٹیرف کو ’یکطرفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکہ کی طرف سے یکطرفہ ٹیرف کے اقدامات انتہائی افسوس ناک ہیں اور میں پرزور درخواست کرتا ہوں کہ جاپان پر انہیں عائد نہ کیا جائے۔‘
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیئن نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے محصولات عائد کرنا عالمی معیشت کے لیے ایک ’بڑا دھچکا‘ ہے۔
وان ڈیر لیئن نے کہا کہ ’اگر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو ہم اب مزید جوابی اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ اپنے مفادات اور اپنے کاروبار کا تحفظ کیا جا سکے۔‘