صوبہ سندھ کے ضلع میرپور خاص کے طویل القامت نوجوان شنکر لال بھیل کہتے ہیں کہ وہ اپنے قد کے باعث بس میں سفر نہیں کر سکتے، لہٰذا حکومت ان کی مدد کرے تاکہ وہ مخصوص گاڑی میں سفر کر کے تعلیم جاری رکھ سکیں۔
میرپور خاص شہر سے 18 کلومیٹر دور کھان ٹاؤن کے 18 سالہ شنکر گیارہویں جماعت کے طالب علم ہیں۔
شنکر کا دعویٰ ہے کہ ان کا قد سات فٹ، آٹھ انچ ہے، جس کی فی الحال سرکاری سطح پر کوئی تصدیق موجود نہیں۔
ماضی میں دنیا کے طویل القامت شخص کا اعزاز رکھنے والے عالم چنا کا قد سات فٹ، سات انچ تھا۔
گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق عالم چنا 1982 سے 1998 کے درمیان دنیا کے سب سے طویل القامت شخص تھے۔
شنکر نے بتایا کہ چھٹی اور ساتویں جماعت تک ان کا قد نارمل تھا، جس کے بعد چار سے پانچ سالوں میں وہ تیزی سے لمبے ہوتے گئے۔
’جب تک میرا قد نارمل تھا، میں کرکٹ شوق سے کھیلتا تھا، مگر قد لمبا ہونے کے بعد میرے دوست میرے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلتے کیونکہ وہ مجھے ہرا نہیں سکتے۔‘
شنکر کے مطابق ان کی برادری میں کم عمری میں شادی کا رواج ہے اور وہ بھی شادی کرنا چاہتے ہیں، مگر لمبے قد کے باعث انہیں رشتہ نہیں ملتا۔
’لمبے قد کے باعث مجھے روزانہ کئی مسائل کا سامنا ہے۔ میں گیارہویں جماعت کا طالب علم ہوں۔
’کالج میرے گھر سے دور ہے اور مجھے کالج جانے کے لیے بس میں جانا پڑتا ہے، مگر میں بس میں سفر نہیں کر سکتا۔ بس کی سیٹ پر لمبی ٹانگوں کے ساتھ بیٹھ نہیں سکتا اور کھڑا ہو کر بھی سفر ممکن نہیں کیونکہ بس کی چھت بہت نیچی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان وجوہات کی بنا پر وہ روزانہ کالج نہیں جا سکتے اور اگر یہی صورتحال رہی تو وہ تعلیم مکمل نہیں کر سکیں گے۔
’اس کے علاوہ میں چارپائی پر سو نہیں سکتا کیونکہ میری لمبی ٹانگیں چارپائی سے لٹک جاتی ہیں۔ میری سائز کے کپڑے، جوتے، سویٹر اور دیگر روزمرہ کی اشیا مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔
’مجھے جوتے کراچی میں آرڈر دے کر بنوانے پڑتے ہیں، لیکن میرے والد ایک مزدور ہیں اور وہ ہر چیز آرڈر پر نہیں بنوا سکتے، جس کی وجہ سے میں ہر وقت پریشان رہتا ہوں۔‘
شنکر نے وفاقی اور سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ اور دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کی مالی امداد کی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
’اگر حکومت مجھے کسی شعبے کا سفیر مقرر کر کے سرکاری خرچ پر بیرون ملک بھیجے تو میں نہ صرف مختلف ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کر سکوں گا بلکہ ملک کا نام بھی روشن کروں گا۔‘