کراچی: جسقم سربراہ کے چھوٹے بھائی دو ملازمین سمیت ’لاپتہ‘

سندھی قوم پرست جماعت جیے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے نوجوان سربراہ صنعان قریشی کا کہنا ہے کہ منگل کو رات گئے ان کے 19 سالہ چھوٹے بھائی اوثان خان قریشی کو دو ملازمین سمیت گھر سے اٹھا لیا گیا ہے، تاہم پولیس نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

سندھی قوم پرست جماعت جیے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے نوجوان سربراہ صنعان قریشی کا کہنا ہے کہ منگل کو رات گئے کراچی کے علاقے گلشن حدید میں مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ان کے گھر سے ان کے 19 سالہ چھوٹے بھائی اوثان خان قریشی کو دو ملازمین سمیت زبردستی ساتھ لے گئے ہیں۔ تاہم پولیس نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صنعان خان قریشی نے بتایا: ’گذشتہ رات ہم اپنے گھر پر سوئے ہوئے تھے کہ رات تین، ساڑھے تین بجے پولیس اہلکار اور چند سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ہمارے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر گھس آئے۔‘

’انہوں نے بچوں سمیت گھر میں موجود افراد کو کلاشنکوف دکھا کر ہراساں کیا اور کہا کہ وہ میرے چھوٹے بھائی کو لینے آئے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی۔ میرا نام صنعان خان قریشی ہے اور میں جسقم چیئرمین ہوں۔ اگر کوئی کیس ہوگا تو مجھ پر ہوگا۔ چھوٹا بھائی تو لا کالج میں سیکنڈ ایئر کا طالب علم ہے۔‘

نوجوان قوم پرست رہنما کے مطابق ان کی وضاحت کے باوجود مکان میں گھسنے والے افراد ماننے کو تیار نہ ہوئے۔ ’وہ زبردستی اسلحے کے زور پر میرے چھوٹے بھائی اوثان خان قریشی اور دو ملازمین کو اٹھا کر لے گئے۔ ہم تھانے گئے مگر وہاں ہمارے گھر پر چھاپے کا کوئی اندراج نہیں کیا گیا تھا۔ ہم نے چھوٹے بھائی کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروانا چاہی تو پولیس نے منع کر دیا اور کہا کہ کل آنا۔‘

صنعان قریشی نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل خود انہیں بھی اٹھا لیا گیا تھا اور بعد میں ان پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج کر کے جیل بھیجا گیا۔ ’کچھ عرصہ قبل ہم نے کراچی کے مشہور بلڈر کے خلاف مقامی گوٹھوں کی زمین پر قبضے کے خلاف احتجاج کیا تھا، جس کے بعد اس طرح کے مقدمات کیے جا رہے ہیں۔‘

صنعان خان قریشی کے مطابق: ’اگر میرے بھائی کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ہم نہ صرف احتجاج کریں گے بلکہ سندھ کی حکمران جماعت پی پی پی کی جانب سے 27 فروری سے اسلام آباد تک مارچ کو سندھ سے نکلنے نہیں دیں گے۔

واقعے کے خلاف جسقم کی جانب سے آج (بدھ کو) سندھ بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے اور پارٹی کارکنوں نے نواب شاہ اور دیگر شہروں سمیت صوبے میں احتجاجی دھرنے شروع کر دیے ہیں۔ گمبٹ کے قریب جسقم کے دھرنے کے باعث قومی شاہراہ بند ہوگئی ہے، جس سے پنجاب جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔

کراچی پولیس کا موقف

دوسری جانب پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ کراچی کے سٹیل مل تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اکرم آرائیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہمارے تھانے کی پولیس کے علم میں ایسی کوئی بات ہے اور نہ ہی ہمیں کسی نے کوئی اطلاع دی ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ گمشدگی کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی؟ تو ایس ایچ او اکرم آرائیں نے کہا کہ ’پولیس واقعے کے متعلق تحقیق کر رہی ہے۔‘

ٹوئٹر پر بھی صافین اوثان خان قریشی کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

صنعان خان قریشی کون ہیں؟

صنعان خان قریشی جیے سندھ قومی محاذ – بشیر خان گروپ کے چیئرمین ہیں۔ وہ بشیر خان کے بڑے بیٹے ہیں۔

جیے سندھ قومی محاذ کی بنیاد 1970 کی دہائی میں سیاست، مذہب، صوفی ازم، سندھ قوم پرستی اور ثقافت کے موضوعات پر60 کتابیں لکھنے والے ادیب اور مقبول سندھی قوم پرست رہنما غلام مرتضی سید المعروف جی ایم سید نے رکھی تھی۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جی ایم سید نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے تین مارچ 1943 کو اس وقت کی سندھ اسمبلی میں قیام پاکستان کے لیے قرار داد پاکستان پیش کی اور بھاری اکثریت سے پاس کروایا۔ ان ہی کی کاوشوں کی بدولت صوبہ سندھ نے پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔ 

جی ایم سید کی زندگی میں ہی ان کی پارٹی جیے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے کئی سرکردہ رہنماؤں نے علیحدہ ہوکر اپنی جماعتیں بنالیں۔

25 اپریل 1995 کو ان کی وفات کے بعد ان کی پارٹی کئی ٹکڑوں میں بٹ گئی، مگر ان کی اصلی جماعت کو بشیر خان قریشی نے جاری رکھا۔

بشیر خان قریشی سات اپریل 2012 کو سندھ کے شہر سکرنڈ میں کھانا کھانے کے بعد پراسرار طور پر چل بسے تھے، جس پر ان کی جماعت جسقم نے الزام عائد کیا کہ انہیں انتہائی مہلک زہر دے کر ہلاک کیا گیا ہے۔ مگر 11 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باجود ان کی موت کا معمہ حل نہ ہوسکا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان