خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ جمعرات کو شمالی وجنوبی وزیرستان، کرم، اورکزئی، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سمیت 18 اضلاع میں صبح آٹھ بجے سے شروع ہو چکا ہے۔
دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب میں 80 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جن میں44 لاکھ 89 ہزار 771 مرد ووٹر اور 35 لاکھ 67 ہزار 703 خواتین ووٹر شامل ہیں ہیں۔
صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق، تمام 18 اضلاع میں 6176 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جس میں 1246 مردوں ، 1164 خواتین جب کہ 3766 مشترکہ پولنگ سٹیشنز ہیں۔
الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے ترجمان سہیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 16509 پولنگ بوتھ بھی قائم کیے گئے ہیں، جن میں 9218 مرد جبکہ 7291 خواتین کے پولنگ بوتھ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ووٹنگ کا عمل آج صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگیا ہے جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق، 18 اضلاع میں 65 تحصیلوں اور 1830 ویلیج و نیبر ہڈ کونسلز میں انتخاب ہو رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں دوسرے مرحلے کے یہ انتخابات قبائلی اضلاع اورکزئی، کرم، شمالی وجنوبی وزیرستان سمیت ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹاگرام، تورغر، بالاں وپایاں کوہستان، کولائی پالاس، سوات، شانگلہ، ملاکنڈ، بالا وپایاں دیر، اور بالاں وپایاں چترال میں ہورہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان اضلاع میں بیلٹ پر موجود تحصیل کی 65 نشستوں پر 561 امیدوار مدمقابل ہیں، جبکہ جنرل سیٹ کے لیے 12980 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
خواتین کی نشستوں پر 2668 خواتین نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ مزدور کسان کی سیٹ پر 6451 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
مزیدبرآں، یوتھ کی سیٹ کے لیے 5213 امیدوار جبکہ 57 نشستیں اقلیتوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے مطابق، قائم کیے گئے تمام پولنگ سٹیشنوں میں سے 1646 کو انتہائی حساس جبکہ 2326 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کےصوبائی دفتر کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات میں پولنگ سٹیشنوں پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں، تاکہ امیدواروں اور ووٹروں کو پرامن ماحول میسر ہو۔
سہیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، اور پولنگ سٹیشنوں پر امن وامان قائم کرنے کی ذمہ داری پاکستان فوج اور پولیس کو سونپی گئی ہے۔
خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر لیڈی ہیلتھ ورکرز، محکمہ تعلیم اور دیگر رضاکاران کو تعینات کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت نے متعلقہ اضلاع میں فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور پولنگ سامان کی ترسیل اور پولنگ سٹاف کی بحفاظت واپسی پر زور دیا ہے۔
صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق، پولنگ سٹیشنوں کے نتائج سٹیشن پر ہی سنائے جائیں گے اور ان کی کاپی تمام امیدواروں اور پولنگ ایجنٹوں کو موقع پر ہی فراہم کی جائے گی تاکہ انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔
صوبائی الیکشن کمیشن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انتخابات کے دن کوریج سے متعلق میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے اور میڈیا کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے ایک گھنٹے تک یعنی شام چھ بجے تک پولنگ کے نتائج نشر نہ کریں، جبکہ ’ابتدائی نتائج‘ کو ’غیر حتمی نتائج‘ کے طور پر نشر کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے لیے وضع کردہ ضابطہ اخلاق کی تقریباً تمام جماعتوں نے خلاف ورزی کی، جن کی مجموعی تعداد 1035 ہے۔ اس ضمن میں پانچ لاکھ سے زائد جرمانے لگائے گئے۔
الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے مطابق، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، چئیرمین پیپلز پارٹی، ودیگر اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور مشیر وغیرہ شامل ہیں۔
بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔