عمر عبداللہ یا ان کی پارٹی کتنی بھی صفائی پیش کرے، مگر حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ ان کی بات پر اب مشکل ہی سے کوئی اعتماد کرتا ہے۔ اس پارٹی کی ماضی کی انڈیا نواز پالیسیاں اتنی غالب آتی ہیں کہ اچھا کام بھی تنقید کی نذر ہو جاتا ہے۔
ملک کے حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ یہاں عدالت، صحافت، سیاسی جماعتیں سب منقسم ہیں گویا معاشرے کی نظریاتی تقسیم کا اہتمام ہو چکا ہے ایسے میں کون ہو گا جو آئین اور جمہوریت کے لیے سب کو ایک جگہ متحد کرے؟