پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پیر کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا حتمی جواب تیار کرنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
عرفان صدیقی نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی خبر کی تردید کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حوالے سے میڈیا پر ایک خبر سامنے آئی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے جواب میں اپنا موقف تیار کر لیا ہے۔
تاہم عرفان صدیقی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا موقف تیا ر کر لیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ خبر اور اس میں بیان کی گئی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں۔ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی اپنی قیادت سے راہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں ہیں۔‘
حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ’عرفان صدیقی حکومتی کمیٹی کے ترجمان ہیں اور ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار بنائیں۔‘
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات پر قائم ہے اور مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیئرمین پی ٹی آئی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ’حکومت نے سات دن میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا عندیہ نہ دیا تو مذاکرات کی چوتھی نشست نہیں ہو سکتی۔‘
انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ ’آرمی چیف سے ملاقات لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پر تھی اور اس ملاقات پر ایشو کھڑا نہیں کرنا چاہیے۔‘
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سہولت کاری میں 16 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے انہیں تحریری مطالبات پیش کیے تھے۔
تحریک انصاف کی طرف سے دو انکوائری کمیشن کی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت عدالت عظمٰی کے چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل دو کمیشن آف انکوائری تشکیل دے۔