مینار پاکستان پر اجازت نہ ملی، پی ٹی آئی کا صوابی جلسے کا اعلان

پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

 پاکستان تحریک انصاف کے حامی پانچ اگست 2024 کو صوابی میں عمران خان کی قید کی قید کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک ریلی کے دوران جمع ہیں (عبدالمجید / اے ایف پی)

ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو آٹھ فروری کو مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کے بعد پی ٹی آئی نے صوابی میں ’بڑا جلسہ‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا کی جانب سے چھ فروری کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ فروری میں شہر میں ہونے والے اہم ایونٹس، جن میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی بھی شامل ہے، کے پیش نظر سکیورٹی وجوہات کی بنا پر جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 بھی نافذ کر دی ہے۔

یہ جلسہ آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر منعقد کیا جانا تھا، جنہیں تحریک انصاف کے رہنما ’دھاندلی زدہ‘ قرار دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان نے گذشتہ ماہ اپنی جماعت کے رہنماؤں اور حامیوں سے کہا تھا کہ آٹھ  فروری کو ’یومِ سیاہ‘ کے طور پر منایا جائے اور ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کر کے گذشتہ سال کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف آواز بلند کی جائے۔

اسی تناظر میں پی ٹی آئی نے لاہور کے تاریخی مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہفتے کو جلسے کی اجازت بھی طلب کی تھی۔

جلسے کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں ’بڑا جلسہ‘ کرے گی۔

 پی ٹی آئی نے پاکستان کے دیگر علاقوں سے اپنے حامیوں کو صوابی پہنچنے کی اپیل کی۔

قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’آٹھ فروری 2025 کو ہم نے یوم سیاہ کے طور پر منانا ہے۔ یہ وہ دن ہے، جب آپ کے قیمتی ووٹوں کو چرایا گیا۔‘

عمر ایوب نے اپنے حامیوں اور کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آٹھ فروری کو ’صوابی کے مقام پر دن دو بجے پہنچیں اور عمران خان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔‘

پنجاب میں دفعہ 144 نافذ

پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق: ’پنجاب بھر میں آٹھ فروری کو ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘

نوٹیفیکیشن کے مطابق: ’سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے اور شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔‘

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ ’دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے امن و امان اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کی سفارش پر امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا۔‘

گذشتہ برس ہونے والے عام انتخابات ملک بھر میں موبائل نیٹ ورکس کی بندش اور تاخیر سے جاری ہونے والے نتائج کی وجہ سے تنازعات کا شکار رہے۔

تحریک انصاف اور جماعتِ اسلامی سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔

تاہم اس وقت کی نگران حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔

امریکی ایوانِ نمائندگان اور کئی یورپی ممالک نے بھی اسلام آباد سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دھاندلی کے ان الزامات کی تحقیقات کرے لیکن پاکستانی حکومت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست