پاکستان میں پارلیمانی نظام، جمہوریت اور حکمرانی کے شعبوں میں کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے نے پہلے پارلیمانی سال کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو سب سے زیادہ مؤثر وزیر قرار دیا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کی پیر کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں 16ویں قومی اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال کے اختتام پر پلڈاٹ نے جائزہ لیا کہ وفاقی کابینہ کے ارکان کی پارلیمنٹ میں حاضری اور کارکردگی کیسی رہی۔
اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے کہ وفاقی کابینہ نے مقننہ میں کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جہاں سے اس کا جمہوری طور پر جنم ہوا، جمہوری قانونی حیثیت حاصل ہوئی اور جس کے سامنے وہ آئینی طور پر جوابدہ ہے۔
پلڈاٹ نے اس کا جائزہ لینے کے لیے دو معروضی پیمانوں کا استعمال کیا یعنی پارلیمنٹ میں وزرا کی حاضری اور پارلیمانی اجلاسوں کے دوران ان کے خطاب کا دورانیہ۔
پلڈاٹ کے تجزیے کے مطابق 2024-2025 کے پارلیمانی سال میں وفاقی کابینہ کے ارکان میں سے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ پارلیمنٹ میں کارکردگی کے لحاظ سے سب سے مؤثر اور بااثر وزیر ثابت ہوئے۔
قانون و انصاف، انسانی حقوق اور پارلیمانی امور جیسی تین اہم وزارتوں کے قلمدان رکھنے والے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ آئینی ترامیم اور کلیدی قانون سازی سمیت حکومت کے پورے پارلیمانی ایجنڈے کی قیادت کرتے رہے ہیں۔
مختلف قوانین بنانے کی خواہش اور معیار کے بارے میں اختلاف رائے کے باوجود، سینیٹر اعظم تارڑ کے سر حکومت کی طرف سے پہلے سال کے دوران قومی اسمبلی میں 38 حکومتی بلوں میں سے زیادہ تر کی منظوری کا سہرا باندھا جا سکتا ہے۔
اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ماضی کی کسی بھی اسمبلی سے اپنے پہلے سال کے دوران منظور کیے گئے بلوں کی ریکارڈ تعداد ہے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ان کی موجودگی نمایاں مارجن سے سب سے زیادہ پائی گئی کیونکہ انہوں نے دونوں ایوانوں کی مجموعی 157 اجلاسوں میں سے 89 (57%) میں شرکت کی اور پارلیمنٹ کے پہلے سال کے دوران دونوں ایوانوں میں 17 گھنٹے سے زیادہ بات کی۔
اعظم نذیر تارڑ کے بعد رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف ہیں جن کے پاس دفاع، دفاعی پیداوار اور ایوی ایشن کی وزارتیں ہیں۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے پارلیمنٹ کے 69 (44 فیصد) اجلاسوں میں شرکت کی اور مجموعی طور پر ساڑھے پانچ گھنٹے سے زیادہ خطاب کیا۔ یوں پارلیمنٹ میں حاضری اور خطاب کے دورانیے، دونوں اعتبار سے انہوں نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایم این اے وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ حاضری کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر رہے جنہوں نے 67 (43 فیصد) اجلاسوں میں شرکت کی۔ تاہم پہلے پارلیمانی سال کے دوران انہوں نے صرف 31 منٹ خطاب کیا جس کی وجہ سے خطاب کے دورانیے کے لحاظ سے ان کا نمبر 17 واں رہا۔
خطاب کے دورانیے کے لحاظ سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، رکن قومی اسمبلی بھی تیسرے نمبر پر رہے۔
انہوں نے تقریباً ساڑھے چار گھنٹے خطاب کیا۔ انہوں نے 63 (40 فیصد) اجلاسوں میں شرکت کی، جس سے حاضری کے لحاظ سے وہ پانچویں نمبر پر رہے۔
رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار اور نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ اور وزیرِ مملکت برائے خزانہ، ریونیو اور پاور ڈویژن علی پرویز حاضری کے لحاظ سے مشترکہ طور پر چوتھی پوزیشن پر ہیں۔
انہوں نے 66 (42 فیصد) اجلاسوں میں شرکت کی۔ انہوں نے بالترتیب ایک گھنٹہ 44 منٹ، ایک گھنٹہ ایک منٹ اور ایک گھنٹہ 31 منٹ خطاب کیا۔
خطاب کے دورانیے میں چوتھے نمبر پر وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ہیں جنہوں نے تقریباً چار گھنٹے تک بات کی لیکن صرف 35 (22 فیصد) اجلاسوں میں شریک ہوئے۔
انہیں اس بات کا سہرا جاتا ہے کہ انہوں نے آئی ایم ایف مذاکرات اور معاشی انتظام کے ذریعے حکومت کے بنیادی ایجنڈے یعنی معاشی استحکام کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پانچویں نمبر پر نائب وزیراعظم اور وزیِر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ہیں جنہوں نے دو گھنٹے 45 منٹ خطاب کیا مگر صرف 32 (20 فیصد) اجلاسوں میں شرکت کی۔ بطور وزیر خارجہ، ان کی کم حاضری قابل فہم ہے کیوں کہ اس منصب پر رہتے ہوئے انہیں ملک سے باہر مسلسل سفر کرنا پڑتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول سینیٹر سید محسن رضا نقوی دونوں پیمانوں پر نیچے سے دوسرے نمبر پر رہے۔ انہوں نے پورے سال کے دوران صرف 10 (6 فیصد) اجلاسوں میں شرکت کی اور محض 12 منٹ خطاب کیا۔
ملک کے طاقتور ترین وزرا میں شمار ہونے کے باوجود وہ حکومت کے امن وامان کے ایجنڈے پر عمل درآمد کرانے کے لیے پارلیمنٹ میں کسی بھی طرح کی عوامی جوابدہی یا نمائندگی سے بے نیاز رہے ہیں۔
اس سے آئین کی واضح ہدایات کے باوجود فیصلہ سازی میں جمہوری اداروں کے کم ہوتے کردار کی نشاندہی ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ سینیٹر احد چیمہ دونوں پیمانوں پر آخری نمبر پر رہے۔
انہوں نے صرف نو اجلاسوں میں شرکت کی اور پورے سال کے دوران پارلیمنٹ میں صرف ایک منٹ گفتگو کی۔
یہ اعداد و شمار قومی اسمبلی کے 18 فروری 2025 کو ختم ہونے والے اجلاس اور سینیٹ کے 21 فروری 2025 کو ملتوی ہونے والے اجلاس تک کے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے ڈیٹا میں پارلیمنٹ کے دو مشترکہ اجلاس بھی شامل ہیں۔
اس وقت وفاقی کابینہ میں 18 وفاقی وزرا اور دو وزرائے مملکت شامل ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر مملکت کے طور پر شامل ہیں اور غیر مسلم اقلیتوں کی کوئی نمائندگی موجود نہیں۔
وفاقی کابینہ کے ارکان کی پارلیمانی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے پلڈاٹ نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا تجزیہ کیا۔
16ویں قومی اسمبلی جس نے 29 فروری 2024 کو کام شروع کیا اور سینیٹ آف پاکستان جو اپنے نصف ارکان کے انتخاب کے بعد نو اپریل 2024 کو دوبارہ فعال ہوا۔