سعودی خارجہ پالیسی کے ماہر عمر کریم کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس کئی دہائیوں میں فلسطینی مسئلے اور وسیع تر عرب دنیا کے لیے ’سب سے زیادہ اثر انگیز‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
فلسطین
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد القدومي نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’ابتدا میں یہ تعداد 15 ہوگی تاہم وہ کب پاکستان آئیں گے یہ تفصیلات طے نہیں ہوئی ہیں۔‘