غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں 50 سے زائد فلسطینی جان سے چلے گئے، جن میں سے 42 افراد غزہ کے محاصرہ زدہ شمالی علاقے میں مارے گئے۔
اسرائیلی افواج نے جمعرات کو غزہ کی پٹی پر بمباری تیز کرتے ہوئے شمالی غزہ سے مزید انخلا کا حکم دیا ہے، جس سے بے گھر افراد کی ایک نئی لہر پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ انہیں شمالی غزہ میں واپس جانے کی اجازت نہیں ملے گی۔
تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ شہر کے دراج علاقے میں ایک گھر پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم نو افراد مارے گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق مرنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ شہر کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں ایک اسکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ سکول بے گھر ہونے والے خاندانوں کی پناہ گاہ بنا ہوا تھا۔
دوسری جانب لبنان کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 53 افراد کی موت ہوئی جبکہ 161 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفیل) میں شامل چھ ملائیشین امن کارکن بھی اسرائیلی فضائی حملے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ حملہ لبنان کے شہر صیدا کے قریب ایک گاڑی پر ہوا۔
اقوام متحدہ کی ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے کے مطابق اسرائیل شمالی غزہ میں خوراک اور پانی کی فراہمی کو روک رہا ہے، جہاں تقریباً 75 سے 90 ہزار فلسطینی محصور ہیں۔
اسرائیل نے اپنی محاصرے کے آغاز سے اب تک صرف طبی امداد کو اجازت دی ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت مبینہ ’دہشت گردوں‘ کے خاندان کے افراد کو، جن میں اسرائیل کے شہری بھی شامل ہیں، جبری طور پر غزہ یا دیگر مقامات پر جلا وطن کیا جا سکتا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر، 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 43,469 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جبکہ 102,561 زخمی ہوئے ہیں۔