غزہ سے لوگوں کو مصر، اردن منتقل کرنے کا ٹرمپ منصوبہ مسترد: عرب ممالک

مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ ایسے منصوبے ’خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

مصر کے وزیر خارجہ یکم فروری، 2025 کو اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرا کے ساتھ میٹنگ کی سربراہی کر رہے ہیں (خالد ڈیسوکی/ اے ایف پی)

طاقتور عرب ممالک نے ہفتے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ تجویز مسترد کر دی کہ غزہ کے رہائشی فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک مصر اور اردن منتقل کر دیا جائے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے بےدخل کرنے کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا۔

بیان میں خبردار کیا گیا کہ ایسے منصوبے ’خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں، تنازعے کو مزید بڑھا سکتے اور علاقے میں امن اور بقائے باہمی کے امکانات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ بیان قاہرہ میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔ اجلاس میں مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے اعلیٰ سفارت کاروں سمیت حسین الشیخ جو ایک سینیئر فلسطینی عہدے دار اور اسرائیل کے ساتھ اہم رابطہ کار ہیں اور عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے شرکت کی۔

گذشتہ ماہ مصری صدر عبدالفتح السیسی نے پریس کانفرنس میں دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ فلسطینیوں کی جبری منتقلی ’کبھی برداشت یا قبول نہیں کی جا سکتی۔‘

’اس مسئلے کا حل دو ریاستی حل ہے۔‘

اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو قاہرہ میں ہونے والے اجلاس کے دوران، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر کے اعلیٰ سفارت کاروں نے فلسطینیوں کی کسی بھی جبری بے دخلی کو سختی سے مسترد کر دیا۔

مشترکہ بیان کے مطابق: ’وزرائے خارجہ نے فلسطینیوں کے اپنی سرزمین پر ناقابل تنسیخ حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کو مسترد کر دیا، چاہے وہ بستیوں کی تعمیر، جبری بے دخلی، گھروں کی مسماری، الحاق، جبری نقل مکانی، منتقلی پر مجبور کرنے یا فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی شکل میں ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا