فلسطینیوں کی جبری منتقلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی: ماہر

بین الاقوامی قوانین کے ماہر ڈاکٹر محمد محمود مہران کے مطابق: ’جبری منتقلی کی صورت میں فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر ہمسایہ ممالک نقل مکانی کا امریکی صدر کا بیان بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘

فلسطینی 28 جنوری 2025 کو غزہ کی پٹی کے شمالی حصے کی طرف جاتے ہوئے صلاح الدین روڈ پر مسلح افراد کے پاس سے گزر رہے ہیں جبکہ پس منظر میں ایک اسرائیلی ٹینک نظر آ رہا ہے۔ (ایاد بابا / اے ایف پی)

بین الاقوامی قانون کے ماہر کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر منتقلی کی امریکی صدر کی تجویز بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

مصر اور اردن جیسے مشرق وسطیٰ کے ممالک فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی کے باہر بیرون ملک جبری منتقلی کے منصوبوں کو مسترد کر چکے ہیں تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر منتقلی کی تجویز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق وہ مصری صدر سے اس موضوع پر بات کر چکے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے بیان میں بین الاقوامی قانون کے ماہر اور بین الاقوامی قانون سے متعلق امریکی اور یورپی انجمنوں کے رکن ڈاکٹر محمد محمود مہران کا کہنا ہے کہ ’جبری منتقلی کی صورت میں فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر ہمسایہ ممالک نقل مکانی کے حوالے سے امریکی صدر کا بیان بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور جنگی جرائم پر اکسانے کے مترادف ہے۔‘

ڈاکٹر مہران کا کہنا تھا کہ چوتھا جنیوا کنونشن اپنے آرٹیکل 49 میں مقبوضہ بیت المقدس سے افراد کی انفرادی یا اجتماعی طور پر جبری منتقلی کو قطعا ممنوع قرار دیتا ہے۔

ان کے مطابق: ’اسی طرح بین الاقوامی فوجداری عدالت کا ’روم سٹیچو‘ اپنے آرٹیکل آٹھ میں جبری نقل مکانی کو جنگی جرم کا درجہ دیتا ہے جس پر عدالتی کارروائی لازم ہے۔‘

بین الاقوامی قانون کے ماہر کے مطابق (ایڈشنل پروٹوکول ون) کا آرٹیکل 85 شہری آبادی کی جبری منتقلی کو سنگین خلاف ورزی قرار دے کر اس کے خلاف عدالتی کارروائی کو لازم گردانتا ہے۔ ’بین الاقوامی فوجداری عدالت اس نوعیت کے جرائم پر قانونی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر مہران نے واضح کیا کہ ’عالمی سلامتی کونسل کی 1967 میں منظور شدہ قرار داد 242 باور کراتی ہے کہ کسی سرزمین پر بزور طاقت قبضہ کرنا قانونا جائز نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کا آرٹیکل 1(2) اسی امر کی تصدیق کرتا ہے۔ منشور کے مطابق اقوام اور عوام کو اپنے راستے کے فیصلے کا حق حاصل ہے۔‘

ڈاکٹر مہران کے مطابق انسانی حقوق سے متعلق عالمی اعلان کا آرٹیکل 13 ہر فرد کو اپنی ریاست کی حدود کے اندر آمد و رفت اور اپنے قیام کی جگہ منتخب کرنے کا حق دیتا ہے۔

ڈاکٹر مہران نے بتایا کہ شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی سمجھوتا (آئی سی سی پی آر) اپنے پہلے آرٹیکل میں باور کراتا ہے کہ قوموں کو اپنا راستہ چننے اور اپنے ملک کی قدرتی دولت اور وسائل کے آزادانہ استعمال کا حق حاصل ہے۔ لہذا ’فلسطینی قوم بھی اپنی قانونی مزاحمت میں اسی موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔‘

سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے تقریبا 24 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ تاہم حال ہی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والے فائر بندی معاہدے کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینیوں نے پیدل جنوبی غزہ سے شمالی غزہ کی جانب اپنے تباہ شدہ گھروں کی جانب سفر شروع کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی کی ’صفائی‘ کے لیے فلسطینیوں کی منتقلی کے بیان کے بعد فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ ’عزہ ہمارا ہے اور ہم ہی اسے تعمیر‘ کریں گے۔

فی الحال 15 ماہ کی اسرائیلی جارحیت کے بعد تباہ شدہ غزہ میں فلسطینی اپنے گھروں کے ملبے کے پاس کیمپ لگا کر قیام کیے ہوئے ہیں اور گھروں کی تعمیر کے لیے پر عزم ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا