حماس نے پیر کو تصدیق کی ہے کہ پاکستان ان 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے جو فائر بندی معاہدے کے نتیجے میں اسرائیلی قید سے رہا ہوئے ہیں۔
تاہم اس حوالے سے پاکستان کی وزارت داخلہ نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد القدومي نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’ابتدا میں یہ تعداد 15 ہوگی تاہم وہ کب پاکستان آئیں گے یہ تفصیلات طے نہیں ہوئی ہیں۔‘
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جن فلسطینیوں کو پاکستان آنا ہے وہ مصر اور ترکی کے راستے یہاں پہنچیں گے لیکن وہ تاحال مصر سے نہیں نکلے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کے ایک گروپ کی میزبانی کے سلسلے میں، جو ’طوفان الأحرار‘ معاہدے کے تحت رہا کیے گئے تھے، بعض اسلامی ممالک نے انہیں قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے جن میں مصر، ترکی، انڈونیشیا، ملائشیا اور الجزائر شامل ہیں اور ان سے فی الحال اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔‘
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد القدومي نے اس اعلان پر پاکستان کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’اس سے ایک بار پھر ثابت ہوا کہ پاکستان ایک بڑا بھائی ہے اور اس کا القدس سے روح کا تعلق ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان اور اس کے عوام نے جو وعدہ کیا ہے وہ ہمیشہ اس پر پورا اترے ہیں۔‘
’اب تک جن ممالک نے ان قیدیوں کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان میں ترکی، قطر، پاکستان اور ملائیشیا شامل ہیں۔‘
اس سے قبل فلسطینی خبر رساں ایجنسی قدس پریس نے پیر کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان ان چار ممالک میں شامل ہے جنہوں نے غزہ میں سیز فائر معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
قدس پریس نے پیر کو ’اعلیٰ حماس عہدے دار‘ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ’(حماس) تحریک اس وقت کئی ممالک سے مذاکرات کر رہی ہے تاکہ رہا کیے گئے باقی ماندہ قیدیوں کی میزبانی کے لیے منظوری حاصل کی جا سکے۔‘
قدس پریس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے رہا کیے گئے 99 فلسطینی قیدیوں کو مصر جلاوطن کر دیا گیا جب کہ فائر بندی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے تک 263 قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں کہا گیا کہ منگل (چار فروری) کو 15 فلسطینی قیدیوں کے قاہرہ سے ترکی پہنچنے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس، الجزائر اور انڈونیشیا سے بھی قیدیوں کی میزبانی کے حوالے سے مذاکرات کر رہی ہے جب کہ تیونس نے قیدیوں کو قبول کرنے سے معذرت کر لی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب منگل کو معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔
فلسطینی سرزمین، جس میں غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس شامل ہیں، 1967 سے اسرائیلی قبضے میں ہے۔
سات اکتوبر، 2023 کے بعد سے اسرائیل نے مسلسل جارحیت کرتے ہوئے غزہ کو تباہ کر دیا ہے۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے جبکہ ہزاروں سکول، گھر اور ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔