میرے منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ واپسی کا حق نہیں ہو گا: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے غزہ منصوبے کے تحت امریکی قبضے کے بعد فلسطینیوں کو غزہ میں واپسی کا کوئی حق نہیں ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نو فروری، 2025 کو ایئر فورس ون میں نیو اورلینز جاتے ہوئے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھنے کے اعلان پر دستخط کرنے سے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے غزہ منصوبے کے تحت امریکی قبضے کے بعد فلسطینیوں کو غزہ میں واپسی کا کوئی حق نہیں ہو گا۔

فاکس نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو کے پیر کو جاری ہونے والے اقتباسات میں ٹرمپ نے اپنے اس منصوبے کو ’مستقبل کے لیے ایک رئیل سٹیٹ ڈویلپمنٹ‘ قرار دیا۔
 
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے فاکس نیوز کے بریٹ بیئر کو بتایا، ’میں اس کی ملکیت (اونر شپ) لوں گا‘ اور یہ کہ اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے لیے غزہ کے باہر رہنے کے لیے چھ مختلف مقامات ہو سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ منصوبہ عرب دنیا نے مسترد کر دیا ہے۔
 
جب بیئر نے پوچھا کہ آیا فلسطینیوں کو تباہ حال علاقے میں واپس جانے کا حق حاصل ہوگا، تو ٹرمپ نے جواب دیا، ’نہیں، وہ نہیں جا سکیں گے کیونکہ انہیں بہت بہتر رہائش ملے گی۔‘
 
انہوں نے مزید کہا، ’دوسرے الفاظ میں، میں ان کے لیے ایک مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہا ہوں کیونکہ اگر وہ ابھی واپس جائیں تو برسوں لگ جائیں گے اور تب بھی وہ (غزہ) قابلِ رہائش نہیں ہو گا۔‘
 
ٹرمپ نے یہ حیران کن غزہ منصوبہ پہلی بار منگل کو اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پیش کیا، جس پر فلسطینیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
 
امریکی صدر نے زور دیا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے باہر منتقل کیا جائے، جو اسرائیل کے حملے کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے۔ ان کا منصوبہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کو مصر اور اردن قبول کریں۔
 
فاکس نیوز کے انٹرویو کے دوران، جس کا پہلا حصہ اتوار کو امریکی فٹ بال کے سپر بول کے موقعے پر نشر کیا گیا تھا، ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’دو سے چھ محفوظ بستیاں‘ تعمیر کریں گے، تاکہ وہاں فلسطینی آباد ہو سکیں۔
 
 
’یہ دو ہو سکتی ہیں، پانچ یا چھ ہو سکتی ہیں۔ لیکن ہم محفوظ بستیاں بنائیں گے، جو اس جگہ سے کچھ دور ہوں گی، جہاں خطرہ ہے۔‘
 
انہوں نے یہ بھی کہا، ’فی الحال میں اس (منصوبے) کی ملکیت رکھوں گا۔ اسے مستقبل کے لیے ایک رئیل سٹیٹ ڈویلپمنٹ سمجھیں۔ یہ ایک خوبصورت زمین ہوگی، اور زیادہ خرچ بھی نہیں ہوگا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فروری کے شروع میں ٹرمپ نے نتن یاہو کے ہمراہ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ غزہ کے فلسطینیوں کو مصر، اردن یا دیگر ممالک میں آباد کیا جائے۔

اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے جمعرات کو اسرائیلی ٹی چینل 14 کو ایک انٹرویو کے دوران فلسطینیوں کی خودمختاری کے کسی تصور کو مسترد کرتے ہوئے ان کے اپنے وطن کی بجائے سعودی عرب میں ایک
فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز دی تھی۔ 
 
عرب ممالک کے علاوہ دوسرے مسلمان ملکوں نے دونوں تجاویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مذمت کی ہے اور ان تجاویز کے ردعمل کے طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس بلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
 
گذشتہ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا، ’غزہ کے لوگوں کو بےگھر کرنے کی تجویز انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ ہے۔ 
 
’فلسطینی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔‘
 
ان کا مزید کہنا تھا، ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے اور غیر قانونی بستیوں کو جاری رکھنے کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی اور پورے خطے کے امن و سلامتی کو
نقصان پہنچائے گی۔‘
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ