اسلام آباد عورت مارچ: انسانی حقوق، انصاف اور ماحولیاتی مسائل پر مطالبات

اسلام آباد میں عورت مارچ کے ساتھ ساتھ عافیہ صدیقی کے حق میں اور عورت آزادی مارچ کے عنوان سے بھی مظاہرے ہوئے۔ مختلف مقامات پر خواتین، مرد اور ٹرانسجینڈرز نے اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔

آٹھ مارچ 2025 کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر خواتین مظاہرے میں شریک ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

خواتین کے حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے آٹھ مارچ 2025 کو اسلام آباد میں تین مختلف جگہوں پر خواتین کے حقوق کے لیے مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔

ہفتے کو اسلام آباد میں واقع پریس کلب کے باہر ’فیمینسٹ سیاست بمقابلہ پدرانہ ریاست‘ کے موضوع کی مناسبت سے عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا لیکن اس مرتبہ شہر میں خواتین کے حقوق کے لیے ہونے والا یہ واحد مظاہرہ نہیں تھا۔ 

اس احتجاج کے علاوہ جہاں ایک جانب پریس کلب کی دوسری طرف عافیہ صدیقی کے حق میں احتجاج کیا جا رہا تھا وہیں دوسری جانب سیکٹر ایف سیون میں ’عورت آزادی مارچ‘ منعقد ہوا جس میں مرد و خواتین اور ٹرانسجینڈرز کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ 

اس مارچ نے انسانی حقوق، سماجی انصاف اور ماحولیاتی مسائل سے متعلق مطالبات پیش کیے اور ان پر ریاست کی خاموشی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ عدلیہ ہو یا جمہوریت، انسانی حقوق ہوں یا جبری گمشدگیاں، عورت مارچ کے مظاہرے میں تمام موضوعات پر بات کی گئی۔ 

عدلیہ، اقلیتوں کے حقوق اور ماحولیات کے بارے میں نعرے بازی کے ساتھ مارچ بھی کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرے میں حکومت کی جانب سے بنائے گئے چند قوانین مثلا الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (پیکا) ایکٹ اور گرین پاکستان کی تنسیخ کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچ، پشتون اور سندھی افراد خصوصی طور پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی جبری گمشدگیوں کے خاتمہ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ 

جہاں ایک جانب منتظمین نے مطالبہ کیا کہ ریاست صنفی بنیاد پر تشدد کو قومی ایمرجنسی قرار دے وہیں دوسری جانب افغان باشندوں کو پاکستان سے افغانستان بھیجے جانے کے عمل کو روکنے کا بھی مطالبہ کرتے نظر آئے۔ 

پریس کلب کی دوسری جانب خواتین کے عالمی دن سے مناسبت رکھتے ہوئے عافیہ صدیقی کی رہائی اور امریکہ سے واپسی کے لیے احتجاج کیا گیا جس میں شرکا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔  

شہر میں کچھ ہی دور ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے زیر انتظام عورت آزادی مارچ کا انعقاد بھی ہوا جہاں خواتین نے طبقاتی فرق اور اس کے خواتین کی زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات پر بات کی۔ اس ایونٹ کا انعقاد جلسے کی صورت میں کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان