’بدترین حالات کی تیاری‘: بیجنگ میں بھی لاک ڈاؤن کا خدشہ

چین کے دارالحکومت بیجنگ کے رہائشی شنگھائی کی طرح کے سخت کرونا لاک ڈاؤن کے خوف میں مبتلا ہیں اور کھانے پینے اور دیگر اشیائے ضروریہ ذخیرہ کرنے کے لیے دکانوں اور سپر مارکیٹوں کا رخ کر رہے ہیں۔

 25 اپریل 2022 کی اس تصویر میں چینی دارالحکومت بیجنگ میں لوگ کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

 

شنگھائی کی طرح کے سخت لاک ڈاؤن کے خوف میں مبتلا ہو کر چین کے دارالحکومت بیجنگ کے رہائشی کھانے پینے اور دیگر اشیائے ضروریہ ذخیرہ کرنے کے لیے دکانوں اور سپر مارکیٹوں کا رخ کر رہے ہیں۔

بیجنگ کے سب سے بڑے علاقے چاؤیانگ، جس کی آبادی 35 لاکھ ہے، میں کووڈ 19کے کیسز میں اضافے کے بعد پیر کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنے کا آغاز کیا گیا۔

شہر کے حکام نے ہفتے سے اتوار کی سہ پہر کے درمیانی عرصے میں 11 نئے کیسز کا اعلان کیا۔ سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق علاقے کے تمام مکینوں کو گھر پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس علاقے میں عوامی مقامات بشمول ریستوران، سٹیڈیم، سینیما گھر اور عجائب گھر بھی عارضی طور پر بند کردیے جائیں گے۔

اگر علاقہ مکینوں کے ہفتہ وار دو ٹیسٹوں میں سے پیر اور بدھ کو ہونے والے ٹیسٹ منفی آئے تو لاک ڈاؤن ختم کر دیا جائے گا۔ دوسرے علاقے جہاں لاک ڈاؤن نہیں لگایا گیا، وہاں پیر سے ہفتے میں تین ٹیسٹ شروع کیے جائیں گے۔

بیجنگ سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر پینگ زنگو کہتے ہیں کہ انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہے اور آنے والے دنوں میں کیسز کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔

شنگھائی کی طرح کے سخت لاک ڈاؤن کے خدشے کے پیش نظر اتوار کی رات بیجنگ میں دکانوں اور بازاروں میں لوگوں کا رش دیکھا گیا۔ تقریباً دو کروڑ 60 لاکھ کی آبادی والا شہر شنگھائی ملک میں وبائی مرض پھوٹ پڑنے کے بعد سے کووڈ 19 پھیلانے والا چین کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے۔

مارچ سے اب تک یہاں تین لاکھ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ شہر میں 28 مارچ سے دریائے ہوانگ پو کے مشرقی علاقوں میں لاک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا اور یکم اپریل تک اس کا دائرہ پورے شہر تک بڑھا دیا گیا۔

سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے شنگھائی کے مکینوں کو خوراک اور عام استعمال کا دوسرا سامان گھر پر منگوانے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ بیجنگ کے علاقے ہائیدیان میں سنیکس اور 10 پاؤنڈ (4.5 کلوگرام) سیب کا آن لائن آرڈر دینے والے گریجویٹ طالب علم، جن کی شناخت زانگ کے نام سے ہوئی، نے کہا: ’میں بدترین حالات کی تیاری کر رہا ہوں۔‘

اخبار گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کے بازاروں میں دکانداروں نے کہا کہ انہوں نے اتوار کو شام ساڑھے سات بجے سے رات ساڑھے نو بجے کے درمیان بہت زیادہ رش دیکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیجنگ ڈیلی کے مطابق بیجنگ میں سپر مارکیٹ چینز، جن میں ’کارفور‘ اور ’وومارٹ‘ شامل ہیں، نے کہا ہے کہ ان کے پاس دگنے سے زیادہ سامان ہے جبکہ عام استعمال کی اشیا پر توجہ دینے والے ای کامرنس پلیٹ فارم ’میتوان‘ نے سامان کے ساتھ ساتھ عملے میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

چین میں بڑے پرچون فروشوں میں سے ایک ’فریس ہیما‘ جس کا انتظام ای کامرس کے دیوقامت ادارے علی بابا کے پاس ہے، کا کہنا ہے کہ اس کے رکن شہر کے تمام 40 سٹورز پر وافر مقدار میں سامان موجود ہے اور قیمتوں میں استحکام ہے۔

بیجنگ کے میونسپل کمرشل افیئرز بیورو نے اتوار کو کہا ہے کہ روزمرہ استعمال کی اشیا کافی تعداد میں فراہم کی جا رہی ہیں۔

جمعے سے بیجنگ میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کے نتیجے میں کرونا کے 47 کیس رپورٹ کیے گئے، جن میں سے آدھے سے زیادہ چاؤیانگ میں تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا