چین میں حکام نے سرمائی اولمپکس کے آغاز سے قبل کرونا (کورونا) وائرس کے ’زیرو کیس‘ کی حکمت عملی کے تحت اپنے شمالی شہر شیان میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کے لیے سخت لاک ڈاؤن کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ملک میں سرمائی اولمپکس کی میزبانی سے چند ہفتے قبل کیے گئے اس فیصلے کے بعد عوام کی جانب سے ضروری اشیا کی خریداری میں اضافہ دیکھا گیا۔
بیجنگ فروری میں سرمائی اولمپکس 2022 کی میزبانی کرنے جارہا ہے اور یہاں ہائی الرٹ قائم ہے کیونکہ چند شہروں میں کرونا کی وبا کے دوبارہ ابھرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ شہر کے حکام نے تمام رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا جب تک کہ ان کے پاس باہر جانے کی کوئی اہم وجہ نہ ہو، جبکہ شہر آنے جانے والی تمام ٹرانسپورٹ معطل کردی گئی ہے، تاہم انتہائی ضرورت کے تحت اس کی اجازت ہوگی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہر گھر کے ایک شخص کو گھریلو ضروریات کا سامان خریدنے کے لیے ہر دو دن بعد باہر جانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس کا اطلاق بدھ (22 دسمبر) کی رات کو ہوا، تاہم اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ لاک ڈاؤن ختم کب ہوگا۔
سوشل میڈیا پوسٹس میں دیکھا گیا کہ لوگ اشیائے خوردونوش اور گھریلو مصنوعات کی خریداری کے لیے دکانوں اور سٹورز کا رخ کر رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ضروری اشیا کی نئی سپلائی جمعرات کو لائی جائے گی۔
دوسری جانب مقامی حکومت نے جمعرات کو اطلاع دی کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مقامی طور پر کورونا کے مزید 63 واقعات رپورٹ ہوئے جس کے بعد گذشتہ ہفتے کے دوران شہر کے مجموعی کیسز کی تعداد کم از کم 211 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیان صوبہ شانشی کا دارالحکومت ہے جو اپنے شاہی آثار کے ساتھ ساتھ صنعت کا ایک بڑا مرکز بھی ہے۔
چین کی حکومت شنگھائی کے قریب مشرقی صوبے ژیجیانگ کے متعدد شہروں میں بھی کرونا وائرس کے کافی زیادہ کیسز سے نمٹ رہی ہے، لیکن وہاں لوگوں کو قرنطینہ کیے جانے کی شرح بہت زیادہ محدود ہے۔
چین نے کرونا کیسز کی نئی منتقلی کو صفر تک پہنچانے کی اپنی پالیسی کے تحت وبا پر قابو پانے کے سخت اقدامات اپنائے ہیں جس کے نتیجے میں بار بار لاک ڈاؤن، تمام افراد کے لیے ماسک پہننا ضروری قرار دیا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔
اگرچہ یہ پالیسی مکمل طور پر کامیاب نہیں رہی ہے کیوں کہ اس کے سبب تجارت اور ذرائع نقل حمل میں بڑے پیمانے پر خلل پڑتا ہے۔
کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے اٹھائے گئے ان اقدامات کو چار فروری کو بیجنگ سرمائی اولمپک کھیلوں کے آغاز سے قبل حالیہ دنوں میں بڑھایا گیا ہے۔
2019کے آخر میں کرونا وائرس کا پہلی بار پتہ چلنے کے بعد 2020 میں چین کی جانب سے مرکزی شہر ووہان اور اس کے آس پاس ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد پر جو سخت لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا، اس کے بعد شیان کی پابندیاں سخت ترین ہیں۔
چین میں کرونا کے کل 100,644 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور اب تک 4,636 اموات ہوچکی ہیں۔