پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے تماشائیوں نے انگلستان کے میدانوں کو کرکٹ کے جوش و جنون سے بھر دیا ہے اور اپنی اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
جب لارڈز کے تاریخی کرکٹ میدان کے کنارے پر نصب بڑی سکرین میں دکھایا گیا کہ جنوبی افریقی سپنر عمران طاہر نے جو کیچ لیا وہ ٹھیک نہیں تھا تو یوں لگا جیسے پورا سٹیڈیم جوش سے اچھل پڑا ہو۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ سٹیڈیم پاکستانی تماشائیوں سے کھچاکھچ بھرا تھا اور وہ چھلانگیں لگا لگا کر خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔
پاکستانی ٹیم نے ورلڈ کپ کا آغاز مایوس کن انداز میں کیا تھا لیکن جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے، ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آتی جا رہی ہے اور یہی بات ان کے مداحوں کے دل جیت لے گئی ہے۔
صرف پاکستانیوں تماشائیوں پر موقوف نہیں، بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن ٹیموں کے برطانیہ میں بسنے والے مداحوں نے اس بھیگے بھیگے اور یخ بستہ کرکٹ ورلڈ کپ کو نئی گرم جوشی، نئی زندگی بخش دی ہے۔
یہ تماشائی صرف شور ہی نہیں مچاتے، بلکہ بھرپور تفریح کے موڈ میں میدانوں کا رخ کرتے ہیں۔ جب مخالف ٹیم کا کوئی کھلاڑی کوئی غلطی کرتا ہے تو پورا سٹیڈیم قہقہوں سے لوٹ پوٹ ہو جاتا ہے۔
ویسے تو بہت سے تماشائیوں کو برصغیر سے نکلے اور برطانیہ میں آباد ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے اور ان میں سے کئی تو ایسے ہیں جو وہیں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے، لیکن ان کی وابستگی ابھی تک اپنے اپنے آبائی وطن سے ہے۔
حتیٰ کہ خود انگلستان کی ٹیم جب ان ایشیائی ملکوں کی کسی ٹیم سے کھیلتی ہے تو اس کا ’ہوم ایڈوانٹیج‘ نہ ہونے کے برابر ہو جاتا ہے۔ لیکن برطانوی تماشائیوں کی یہی رنگارنگی ہے جس نے اس ورلڈ کپ کو چار چاند لگا دیے ہیں۔
جب پاکستان نے فتح حاصل کی تو تماشائیوں کا جشن کرکٹ کے میدان سے نکلنے پر ختم نہیں ہوا، بلکہ رات گئے تک شہر کی گلیوں میں جاری رہا۔
جب تک یہ ورلڈ کپ جاری رہے گا، اس کھیل کے شیدائی تنوع، شمولیت اور جوش و جذبے کی زبردست آمیزش سے سبھی کے دل بہلاتے رہیں گے۔
© The Independent