انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے آل راؤنڈر بین سٹوکس کو انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کا نیا کپتان مقرر کردیا ہے۔ وہ سابق کپتان جو روٹ کے مستعفی ہونے کے بعد کپتان بنے ہیں۔
انگلینڈ کے 81 ویں کپتان کی حیثیت سے بین سٹوکس کے لیے سب سے پہلا کام منتشر ٹیم کو متحد کرنا ہوگا۔
گذشتہ ایشز سیریز میں شرمناک شکست کے بعد سے انگلینڈ کے کپتان جو روٹ مسلسل تنقیدی تیروں کی زد پر تھے اور سابق کھلاڑیوں کی اکثریت انہیں کپتانی سے سبکدوش کرنے کے مطالبے کر رہی تھی۔
انگلینڈ کی ٹیم جو گذشتہ ایک سال سے تنزلی کا شکار ہے اور ویسٹ انڈیز جیسی کمزور ٹیم سے بھی سیریز ہار گئی تھی، کے لیےاب ایک نیا کپتان ناگزیر ہوگیا تھا۔
بین سٹوکس اگرچہ کپتانی کے لیے سب سے قوی امیدوار تھے اور ایک ٹیسٹ میں کپتانی بھی کرچکے ہیں، لیکن کپتان بننے کے لیےآمادہ نہیں تھے۔ وہ کافی سوچ بچار کے بعد کپتانی کے لیے راضی ہوگئے ہیں۔
نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے بین سٹوکس بے مثال آل راؤنڈر ہیں اور متعدد بار یادگار کارکردگی دکھا چکے ہیں۔
بائیں ہاتھ کے بلے باز 79 ٹیسٹ میچوں میں 11 سنچریوں کی مدد سے پانچ ہزار رنز بنا چکے ہیں جبکہ 174 وکٹیں بھی لے چکے ہیں۔
بین سٹوکس نے متعدد بار ایسی اننگز کھیلی ہیں جو تاریخ کا حصہ بن گئی ہیں۔ انہوں نے کئی بار اپنی بلے بازی سے یقینی شکست کو فتح میں بدلا۔
انڈپینڈنٹ نے ان کی پانچ بہترین اننگز کا جائزہ لیا ہے۔
پرتھ میں کیریئر کی پہلی سنچری
2013 کی ایشز سیریز میں پرتھ میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں بین سٹوکس نے اپنے کیریئر کی پہلی سنچری سکورکی۔ انگلینڈ کو دوسری اننگز میں جیت کے لیے 504 رنز کا ہدف ملا تھا، جو انگلینڈ کی سیریز میں کارکردگی دیکھتے ہوئے بہت مشکل تھا۔
انگلینڈ کی بیٹنگ لائن تو ہدف دیکھ کر لڑکھڑا گئی لیکن بین سٹوکس نے لاجواب بیٹنگ کرکے تماشائیوں کے دل موہ لیے۔ انہوں نے 120 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ وہ ٹیم کو شکست سے تو نہ بچاسکے تاہم فرق کم کرنے میں کامیاب رہے۔
لارڈز میں تیز ترین سنچری
2015 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے انگلینڈ پہنچی تو بہت اچھی فارم میں تھی۔ لارڈز میں انگلینڈ کے ساتھ پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جارہا تھا۔ انگلینڈ چوتھے دن بیٹنگ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کو ایک بڑا ہدف دینا چاہتا تھا لیکن اس کے لیے ضروری تھا کہ تیزی سے بیٹنگ کی جائے۔
بین سٹوکس نے یہ ذمہ داری لی اور صرف 92 گیندوں پر 101 رنز بناکر انگلینڈ کا اسکور 478 تک پہنچادیا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم اس ہدف کا سامنا نہیں کرپائی اور ٹیسٹ میچ ہار گئی۔ نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کو تباہ کرنے میں سٹوکس کی بولنگ کا بھی بڑا ہاتھ تھا۔ انہوں نے تین وکٹیں لے کر جیت کو آسان بنادیا۔
تیز ترین ڈبل سنچری
جنوری 2016 میں کیپ ٹاؤن میں ساؤتھ افریقہ کے خلاف بین نے ایک اور یادگار اننگز کھیلی۔ انہوں نے ڈبل سنچری بناکر صرف انگلینڈ کا پہاڑ جیسا سکور نہیں بنایا بلکہ کئی ریکارڈز بھی قائم کردیے۔
معروف کمنٹیٹر ڈیوڈ لائڈ کہتے ہیں کہ بین ایسے کھیل رہے تھے جیسے موٹروے پر کوئی کار بھاگ رہی ہو۔ رنز کا سیلاب سا بہہ رہا تھا۔ اس دن بین نے 163 گیندوں پر اپنی پہلی ڈبل سنچری بناکر انگلینڈ کے لیے تیز ترین ڈبل سنچری کا ریکارڈ قائم کردیا۔ وہ ناتھن ایسٹل کے بعد دنیائے کرکٹ کی تیز ترین ڈبل سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ بین نے اس اننگز میں 258 رنز بنائے۔
ورلڈ کپ کی فاتحانہ اننگز
انگلینڈ کے 2019 کے ورلڈ کپ جیتنے کا منظر شائقین کرکٹ کو ہمیشہ یاد رہے گا۔ جس سنسنی خیز انداز میں فائنل اپنے اختتام کو پہنچا، اس نے اسے کرکٹ کے چند ایک یادگاری میچوں میں شامل کردیا ہے۔ انگلینڈ کی جیت اگرچہ قوانین کے مطابق تھی لیکن اس میں امپائرز کی غفلت کا بھی اہم کردار رہا ہے، لیکن اگر اس میچ کو ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ بین سٹوکس ہوگا۔
بین نے اس دوپہر جو اننگز کھیلی، اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ وہ ایسے کھیل رہے تھے جیسے آج وہ صرف جیت کر ہی جائیں گے۔ انہوں نے 84 رنز کی شاندار اننگز اس وقت کھیلی جب ان کے سامنے ان کے ساتھی سوکھے پتوں کی طرح اڑے جارہے تھے۔
انہیں میچ کی آخری گیند پر جیت کے لیے دو رنز درکار تھے۔ سامنے آخری کھلاڑی ووڈ تھے۔ سٹوکس نے بولٹ کی گیند کو مڈ وکٹ کی جانب کھیلا اور ایک رن لینے کے بعد دوسرا رن لیتے ہوئے ساتھی کھلاڑی ووڈ رن آؤٹ ہوگئے۔
میچ ٹائی ہونے کے بعد سپر اوور بھی ٹائی ہوگیا، تاہم زیادہ باؤنڈریز لگانے کی بنا پر انگلینڈ کو فاتح قرار دے دیا گیا۔ نیوزی لینڈ میچ جیت کر بھی ہار گیا تھا۔ یہ اکیلے بین سٹوکس کا میچ تھا!
لیڈز میں کرشماتی اننگز
بین سٹوکس کی ایک اور یادگار اننگز لیڈز کے ہیڈنگلے گراؤنڈ میں ہے۔ اس اننگز کو کرشماتی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس میچ میں انگلینڈ کی شکست یقینی تھی، جسے تنہا بین سٹوکس نے فتح میں بدل دیا تھا۔
2019 کی ایشز سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی کارکردگی بہت خراب تھی اور ٹیم پہلی اننگز میں ہیزل ووڈ کی خطرناک بولنگ کی تاب نہ لاتے ہوئے 67 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔ دوسری اننگز میں آسٹریلیا نے جیت کے لیے 359 رنز کا ہدف دیا تھا جو ناممکن نظر آ رہا تھا۔ انگلینڈ نے 15 رنز پر دو اوپنر کھو دیے تھے۔ جو روٹ اور ڈینلی نے سکور 141 تک پہنچایا لیکن وہ بھی ہمت ہار گئے تھے۔
اب وکٹ پر سٹوکس تھے، جنہوں نے بے خوف انداز میں بیٹنگ کرنا شروع کی اور جلد ہی بولرز پر حاوی ہوگئے۔ تاہم ان کے سامنے مسلسل وکٹیں گرتی رہیں اور جب آخری بلے باز جیک لیچ بیٹنگ کرنے آئے تو مزید 74 رنز جیت کے لیے چاہیے تھے۔ ایسے میں سٹوکس نجات دہندہ بن گئے اور انہوں نے جس اعتماد کے ساتھ ہدف کا تعاقب کیا، اس نے دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا۔
سٹوکس نے آخری وکٹ کی شراکت میں 76 رنز بناکر میچ کو کینگروز سے چھین لیا۔ ان کی اس کرشماتی اننگز کو تاریخ کرکٹ کی چند یادگار اننگز میں شمار کیا جاتا ہے۔
بین سٹوکس بے مثال آل راؤنڈر ہیں اور انہیں کرکٹ کا بہت تجربہ ہے۔ وہ پرعزم انسان ہیں اور ہدف کے تعاقب کے لیے مشہور ہیں۔ اب ان کے ہاتھ میں ایک ایسی ٹیم کی باگ ڈور ہے جو زخموں سے چور چور ہے۔ مسلسل شکستوں نے مایوسی کے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، لیکن ای سی بی کے نئے مینیجنگ ڈائریکٹر رابرٹ کی کو یقین ہے کہ بین سٹوکس ٹیم کو شکستوں کے غار سے اسی طرح نکال لیں گے، جیسے متعدد بار ٹیم کو مختلف میچوں میں نکال چکے ہیں
اپنے مخصوص انداز کی کرکٹ کے لیے معروف بین سٹوکس اب کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں، اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا لیکن یہ راستہ ان کے لیے آسان نہیں ہے۔