اسلام آباد کے ایک مقامی درزی کی دکان پر ڈاکہ پڑا ہے جس میں انہیں 200 سے زائد عید کے نئے کپڑوں سے محروم کر دیا گیا جن کی مالیت سات لاکھ 20 ہزار روپے تھی۔
ٹیلر ماسٹر محمد رزاق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دو مسلح افراد ان کی دکان میں داخل ہوئے اور 240 مکمل اور کچھ ان سلے شلوار قمیص اٹھا کر لے گئے۔
محمد رزاق نے بتایا کہ ’پولیس نے ابھی تک ان ظالموں کا کوئی سراغ نہیں لگایا جنہوں نے میری اس عید کو ڈراؤنا خواب بنا دیا ہے۔‘
لوٹے گئے کپڑوں کی مالیت تقریباً سات لاکھ 20 ہزار روپے تھی۔
محمد رزاق کی دکان پر موجود زیادہ تر الماریاں خالی تھیں اور وہ جمعے والے روز سلائی مشین کے پیچھے غمگین بیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس علاقے میں گذشتہ 20 سال سے کام کر رہا ہوں اور میرے پاس اسلام آباد راولپنڈی کے پوش علاقوں سے گاہک مہنگے برانڈ والے کپڑے سلانے لاتے ہیں۔‘
سلمان اشرف بھی ایک درزی ہیں جو محمد رزاق کے ساتھ دکان پر کپڑوں کی سلائی میں معاونت کرتے ہیں۔ ڈاکے کے دوران انہیں رسی سے باندھ دیا گیا تھا۔
سلمان کا کہنا ہے کہ ’مسلح افراد نے ہم پر دھاوا بولا اور ہمیں رسیوں سے باندھ کر خاموش رہنے کو کہا۔‘
سلمان نے بتایا کہ ڈاکو بہت طیش میں تھے۔
پولیس نے بھی واقعے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ مزید تفتیش جاری ہے۔
پاکستان اور دنیا بھر میں مسلمان عمومی طور پر عید الفطر پر نئے کپڑے اور زیورات خریدتے ہیں۔ اس موقع پر امیر افراد تو کپڑوں، جوتوں اور زیورات پر ہزاروں روپے خرچ کر دیتے ہیں۔
لیکن غریب افراد بھی کچھ نہ کچھ نیا خریدنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سٹور سے خریدے گئے کپڑوں کی نسبت ان سلے کپڑے عمومی طور پر کم قیمت ہوتے ہیں۔
عید الفطر آئندہ سوموار یا منگل کو منائے جانے کا امکان ہے جس کا دارومدار چاند کے نظر آنے پر ہے۔