ہندو پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی اقلیتی کمیونٹی سمجھی جاتی ہے جن کی اکثریت جنوبی سندھ میں آباد ہے۔
ساہوکار سمجھے جانے والے بیوپار سے منسلک ہندوؤں کی ایک بڑی آبادی شمالی سندھ کے آٹھ اضلاع میں آباد ہے۔ شمالی سندھ میں ڈاکو راج کے خلاف آپریشن سے پہلے ان اضلاع میں امن امان کی صورتحال خراب تھی۔ خاص طور پر ہندو بیوپاریوں کے اغوا برائے تاوان، بھتہ، ڈکیتی، نوجوان ہندو لڑکیوں کا اغوا اور مبینہ طور پر زبردستی مذہب تبدیلی کے واقعات عام تھے۔ ایسی صورتحال میں شمالی سندھ کے چھوٹے شہروں اور دیہات سے بڑی تعداد میں ہندو خاندانوں نے بڑے شہروں کا رخ کیا۔
ایسے میں کئی ہندو خاندان خود کو محفوظ بنانے کے لیے سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر منتقل ہوگئے، جہاں وہ کثیر منزلہ عمارتوں میں رہائش اختیار کرکے خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ مقامی ہندو رہنماؤں کے مطابق دس سال پہلے تک سکھر میں صرف 300 ہندو خاندان آباد تھے، یہ تعداد اب تین ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔