افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد موسیقی پر لگنے والی پابندیوں کے خوف سے پاکستان میں روپوش فنکاروں کے خلاف پشاور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کرکے ان کو پاکستان فارنرز ایکٹ 1946 (14 C ) کے تحت واپس طالبان حکومت کے حوالے کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اس ضمن میں 27 مئی کو پشاور میں چار فنکاروں کو گرفتار اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیجا جا چکا ہے۔
پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے صوبے میں فنکاروں اور ان کی نمائندہ تنظیم ’ہنری ٹولنہ‘ نے ان گرفتاریوں ایک غیرانسانی فعل قراردیتے ہوئے 30 مئی (کل) پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ہنری ٹولنہ کے صدر راشد احمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تہکال پولیس نے بغیر کسی سرچ وارنٹ کے افغان فنکاروں کے دفتر پر رات کے 2 بجے چھاپہ مار کر معروف افغان گلوکاروں نوید حسن، سیداللہ وفا اور دو موسیقاروں اجمل اور ندیم شاہ کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
افغانستان میں طالبان کے ظلم وستم سے بھاگ کر پاکستان میں پناہ لینے والے افغان فنکاروں کے خلاف پشاور میں پولیس کے چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف KP فنکاروں کی مذمت اور احتجاج کا اعلان۔#StoppersecutingAfghanmusicuans@AimalWali @a_siab @BushraGohar @mo2005 @Khushal_Khattak @sid_abu
— Rashid Ahmad Khan (@therealrashid_) May 28, 2022
انہوں نے کہا: ’یہ وہ فنکار ہیں جو طالبان حکومت کی جانب سے موسیقی پر بندش کے بعد پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ پاکستان میں پناہ لینے والے فنکار طالبان کے نارروا سلوک کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ اب ان کو زبردستی واپس طالبان کے حوالے کرنا ایک غیرانسانی سلوک ہوگا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے گرفتار ہونے والے فنکاروں کے حوالے سے بتایا کہ نوید حسن اور سیداللہ افغانستان کے مقبول گلوکار رہے ہیں جو وہاں کے ٹی وی، ریڈیو اور سٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ جب کہ اجمل اور ندیم شاہ بھی مشہور موسیقاروں میں شامل ہیں۔
راشد خان نے بتایا کہ گذشتہ سال اگست کے بعد افغان فنکار اس قدر ناساز حالت میں پشاور پہنچے تھے کہ ان کے پاس کھانے پینے کے لیے پیسے تک نہیں تھے۔
ان کے بقول: ’ہنری ٹولنہ نے ان کے لیے رہائش کا بندوبست کیا، چندہ کرکے ان کے لیے ضروری سامان خریدا تاکہ وہ گزر بسر کے قابل ہو جائیں۔‘
ہنری ٹولنہ کے صدر نے حکومت پاکستان سے افغان پناہ گزین فنکاروں کی مدد اور انہیں پاکستان میں پناہ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ’ڈی پورٹ کرنا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترداف ہوگا۔‘
دوسری جانب تھانہ تہکال حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چاروں افغان فنکاروں کو اس لیے گرفتار کرلیا گیا کیوں کہ وہ غیرقانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
تھانہ تہکال کے نائب محرر گوہر نے بتایا کہ عدالت نے چاروں افغان باشندوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
پاکستان فارنرز ایکٹ کی شق 14 سی کے تحت ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کے خلاف تین مہینے کے اندر قانونی چارہ جوئی کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کیاجائے گا۔
تھانہ تہکال حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ مذکورہ قانون پر عمدرآمد کرتے ہوئے گرفتاریاں کررہے ہیں اور یہ کہ انہیں افغانستان یا حکومت پاکستان کی جانب سے کسی قسم کی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔