امید ہے کہ دعا زہرہ کل کراچی پہنچ جائیں گی: والد

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے کہ ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن عدالت میں پیشی کے لیے امید یہی ہے کہ دعا زہرہ کو کل کراچی منتقل کر دیا جائے گا۔

دعا زہرہ کے والد (تصویر: سکرین گریب)

کراچی سے لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکی دعا زہرہ کے والد کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ کو پنجاب کے شہر بہاول نگر سے بازیاب کرا لیا گیا ہے جبکہ ان کے شوہر کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے کہ ’ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن عدالت میں پیشی کے لیے امید یہی ہے کہ دعا زہرہ کو کل کراچی منتقل کر دیا جائے گا، اگر انہیں کسی تکنیکی وجہ سے پنجاب میں نہ رکنا پڑ گیا۔‘

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل نے ایک بیان میں کہا کہ دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر کو لاہور پولیس نے بہاول نگر، چشتیاں سے حراست میں لے لیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے 10 جون تک پابند کیا تھا۔

ان کے مطابق سی سی پی او لاہور نے دعا زہرہ کی تلاش کے لیے پولیس کو خصوصی ٹاسک دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر نے اپنے بھائی کے سسرال میں رفیع نامی بینک ملازم کے گھر پناہ لے رکھی تھی۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا کہ دعا زہرہ اور ان کے شوہر کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے یکم جون کو لاہور ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم نے پولیس حکام سے استفسار کیا تھا کہ دعا زہرہ کہاں ہے اورکیوں پیش نہیں کیا گیا۔

عدالت نے لڑکی اور اس کے خاوند کو بدھ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس کے بعد سینیئر پولیس افسر لاہور عمران کشور عدالت میں پیش ہوئے تھے اور عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ پولیس نے ان کی لوکیشن معلوم کر لی ہے جس کے مطابق وہ دونوں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موجود ہیں لہذا ان کو عدالت پیش کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

عدالت نے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے دعا زہرہ اور ان کے خاوند کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے دعا زہرہ کیس کی سماعت کے دوران ہی 30 مئی کو سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئی جی سندھ کامران افضل سے چارج لینے کا حکم دیا تھا۔

دعازہرہ کیس کا پس منظر

دعا زہرہ نامی لڑکی کراچی کے علاقے الفلاح گولڈن ٹاؤن سے 16 اپریل کو لاپتہ ہوئی تھی اور اگلے روز سوشل میڈیا سے معلوم ہوا کہ اس کا نکاح 17 اپریل کو لاہور کے رہائشی نوجوان ظہیر احمد سے ہوچکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نکاح نامے میں اس کی عمر 18 سال لکھی گئی اور حق مہر 50 ہزار روپے رکھا گیا۔ شادی کے موقع پر دعا کو مہر کی مد میں پانچ ہزار روپے دیے گئے۔

یہ معلومات کراچی پولیس سے رابطے پر لاہور پولیس نے انہیں خاوند سمیت حراست میں لینے کے بعد لاہور کی عدالت میں پیش کیں۔

پولیس کی تحویل میں دعا زہرہ نے ویڈیو پیغام بھی ریکارڈ کرایا تھا کہ ان کی ظہیر احمد سے دوستی ہوئی اوردوستی محبت میں بدل گئی لہذا انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے لاہور آئیں۔

اس کیس میں لاہور پولیس نے گذشتہ ہفتے نکاح خواں ملزم غلام مصطفیٰ اور ایک گواہ اصغر علی کو گرفتار کر کے مقامی عدالت پیش کیا تو نکاح خواں نے عدالت میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نکاح نہیں پڑھایا۔

گواہ اصغر نے بتایا کہ ’مجھے گواہ بنایا گیا ہے۔‘

جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مزید تین ملزمان کوگرفتار کرنا ہے، تفتیش کرنی ہے کہ واقعی ملزم نے نکاح پڑھایا بھی ہے یا نہیں۔

عدالت نے ان دونوں ملزمان کو پانچ جون تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان