بھارت: جہیز کے تنازعے پر تین بہنوں کی مبینہ خودکشی

بھارت کے شمالی علاقے چھپیہ میں تین بہنوں کی سسرال سے مبینہ طور پر جہیز کے تنازعے کے بعد دو بچوں سمیت موت نے جہیز کو پھر سے موضوعِ بحث بنا دیا ہے۔

بھارت کے شمالی علاقے چھپیہ میںو پولیس کے مطابق تین بہنوں نے جہیز کے تنازعے کے بعد دو بچوں سمیت کنویں میں کود کر مبینہ طور پر اجتماعی خود کشی کی ہے۔

کالو، کملیش اور ممتہ مینا کی عمریں 23 سے 27 سال کے درمیان تھیں جن کی شادی ایک ہی گھر میں تین بھائیوں کے ساتھ ہوئی تھی۔

مرنے والی تینوں بہنوں کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹیاں جہیز کے تنازعے پر جھگڑے کے بعد اکثر میکے آ جایا کرتی تھیں۔

سردار مینا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہ یہاں آتی تھیں۔ ایک دو راتیں یہاں گزارتی تھیں پھر کہتی تھیں کہ پاپا ہمیں وہیں رہنا ہے۔ شوہر مارے گا۔ پیٹے گا لیکن ہمیں وہیں رہنا ہے۔ پھر واپس چلی جاتی تھیں۔‘

سونو دیوی اپنی بہنوں کے مرنے پر رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے رندھی ہوئی آواز میں بتایا کہ ’گائے بکری مر جائے تو بھی درد پہنچتا ہے۔ آپ کو پتہ ہے کہ جب 27 سال کی اور 23 سال کی بہنیں مرتی ہیں تو کتنا دل ٹوٹتا ہے۔‘

بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2020 میں سات ہزار خواتین کو جہیز کے تنازعے پر قتل کیا گیا یعنی ہر روز 19 خواتین قتل ہوئیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار مینا کا کہنا تھا کہ ’میں نے معاشرے میں عزت کے لیے یہی سوچ کر وہیں رہنے دیا کہ اب شادی ہوگئی ہے۔ اگر کہیں اور شادی کر دیتے اور وہاں اس سے بھی زیادہ حالات خراب ہوتے تو پھر کیا کرتے؟ پھر لوگوں کی نظروں سے گر جائیں گے۔ اس لیے عزت کی خاطر وہیں رہنے دیا۔‘

بھارت میں 60 سال پہلے جہیز کالعدم قرار پایا تھا اور اس کے نام پر ہراساں کرنا یا جہیز مانگنا قابل سزا جرم ہے مگر یہ روایت اب بھی جاری ہے۔

سردار مینا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی تینوں بیٹیوں کو دو دو مرتبہ جہیز دیا تھا لیکن پھر بھی اس موضوع پر ان کے سسرال میں جھگڑا رہتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو فالتو لوگ ہوں وہی جہیز مانگتے ہیں ورنہ کوئی انسان کسی سے جہیز نہیں مانگتا۔ بس یہ ان کا بہانا تھا۔‘

سردار نے بتایا کہ ’ہم نے جہیز دے دیا۔ آپ جا کر دیکھیں آپ کو وہاں ملے گا۔ دو دو بار جہیز دیا۔ میری چھ بیٹیاں تھیں۔ میں کتنا جہیز دے سکتا تھا۔ میں نے ان کو پڑھا دیا یہی بہت ہے۔‘

جے پور میں ایک سینیئر پولیس آفیسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ فی الحال تفتیش جاری ہے اور اموات کو خود کشی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ تینوں بہنوں کی لاشیں اپنے سسرال کے قریب ایک کنویں سے ملیں تھیں۔

تینوں بہنوں کے علاوہ کنویں سے کالو کے دو بیٹوں کی بھی لاش ملی تھی۔ ایک کی عمر چار سال تھی اور دوسرا نوزائدہ تھا۔

مرنے والی دو بہنیں کملیش اور ممتا حاملہ تھیں۔

مرنے والی بہنوں کے ایک کزن نے بتایا ہے کہ مرنے سے پہلے ایک بہن نے وٹس ایپ پر پیغام بھیجا تھا کہ ’ہم مرنا نہیں چاہتیں لیکن ان (سسرال) کی ظلم سے مرنا بہتر ہے۔‘

پیغام میں لکھا تھا کہ ’ہماری موت کی وجہ سسرال والے ہیں۔ ہم اکٹھے مر رہے ہیں کیوں کہ یہ ہر روز مرنے سے بہتر ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا