سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق دعا زہرہ کیس میں عمر کے تعین پر بیان دیتے ہوئے آج کراچی سول ہسپتال کے ڈاکٹرز نے دعا زہرہ کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان قرار دی ہے۔
پولیس سرجن کی جانب سے جاری کیے گئے ایج سرٹیفکیٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر کا تعین سول ہسپتال کراچی کی میڈیکولیگل افسر ڈاکٹر لاریب گل اور چیف ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر صبا جمیل نے کیا۔ ان کے مطابق ’ہڈیوں کی عمر 17 سال کے زیادہ قریب ہے۔‘
سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز دعا زہرہ کی میڈیکل کروانے کے احکامات دیے تھے۔
دعا زہرہ کے والد کا موقف تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر ابھی 14 برس ہے، سو قانون کے مطابق اس کی شادی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔
پیر کو پولیس کی جانب سے دعا زہرہ کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بیچ نے دعا زہرہ کو اغوا کے درج مقدمے کی سماعت کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوران سماعت عدالت نے دعا زہرہ سے سوال کیا تھا کہ کیا ان کو کسی نے اغوا کیا جس پر دعا زہرہ نے نفی میں جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کی ہے اور وہ ان کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔
والدین نے عدالت سے بچی سے ملنے کی درخواست کی تھی جس پر دعا زہرہ نے والدین سے ملنے سے انکار کیا تھا۔
بعد ازاں دعا زہرہ کو عدالت کی جانب سے شیلٹر ہوم بھیج دیا گیا تھا۔
16 اپریل کو دعا زہرہ کے کراچی سے لاپتہ ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔
ایک ویڈیو بیان میں دعا زہرہ نے صوبہ پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرنے کا اعتراف کیا تھا اور 26 اپریل کو پولیس کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو دعا زہرہ، ظہیر احمد سمیت تمام ملزمان کے بینک اکاؤنٹس، شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔