برطانیہ کی کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) نے کہا ہے کہ فون مارکیٹ پر ایپل اور گوگل کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے اور اس میں اضافے کو روکنے کے لیے کارروائی ضروری ہے۔
سی ایم اے کو خدشہ ہے کہ مارکیٹ پر ان دونوں کمپنیوں کی اجارہ داری مزید بڑھ سکتی ہے اور وہ اس سے نمٹنے کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔
اتھارٹی نے ایک سال کی تحقیق کے بعد دونوں کمپنیوں کے متعلق حتمی رپورٹ شائع کی۔
سی ایم اے نے کہا ہے کہ مارکیٹ میں دونوں کمپنیاں ’مضبوط‘ ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کے پاس آپشن محدود ہوتے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ دوسرے حریفوں کو مارکیٹ سے آؤٹ کرتے ہوئے اپنے سسٹم، اپنی سروسز کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔
رپورٹ نے خاص طور پر، موبائل براؤزر اور کلاؤڈ گیمنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ کمپنیاں غیر منصفانہ طور پر اپنے حریفوں کو روکنے کے لیے اپنا غلبہ استعمال کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔
مثال کے طور پر ایپل نے اپنے فونز پر اپنے براؤزنگ انجن کے متبادل پر پابندی عائد کی ہے۔
جس کی وجہ سے دیگر ایپس کے لیے خود کو ان بلٹ سفاری براؤزر سے الگ کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، اور اس نے اپنے ایپ سٹور سے کلاؤڈ گیمنگ ایپس کو بھی بلاک کر دیا ہے۔
جس کے متعلق سی ایم اے نے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے یہ شعبہ ترقی نہیں کر سکے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ صارفین کو ٹیکنالوجی کے مکمل فوائد سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔
سی ایم اے نے گوگل پلے سٹور اور اس بارے میں تحقیقات شروع کی ہیں کہ یہ کس طرح شرائط طے کرنے کا اہل ہے کہ صارفین ایپ سے کیسے خریداری کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ اتھارٹی ایپل کے طریقہ کار کے متعلق پہلے ہی اسی طرح کی تحقیقات کر رہی ہے جو مارچ 2021 میں شروع ہوئی تھیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کچھ جوابات کے لیے سیاسی تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی اور انہوں نے اپنی رپورٹ میں ان کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن سی ایم اے اپنے پاس پہلے سے موجود اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے صورتحال سے نمٹنے کے دیگر فوری طریقوں پر غور کرے گی۔
سی ایم اے کی چیف ایگزیکٹو اینڈریا کوسیلی نے کہا کہ ’جب یہ بات آتی ہے کہ لوگ موبائل فون کس طرح استعمال کرتے ہیں تو تمام کارڈز ایپل اور گوگل کے پاس ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان کمپنیوں کی بہت سی سروسز اور مصنوعات جتنی اچھی ہیں، موبائل کے ایکوسسٹم پر ان کی گرفت اتنی ہی مضبوط ہے، حریفوں کو مقابلے سے باہر کرنے، برطانوی ٹیک سیکٹر کو پیچھے چھوڑنے اور دیگر آپشنز کو محدود کرنے کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہے۔‘
’ہم سب اپنے فونز پر انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے براؤزر پر انحصار کرتے ہیں، اور جن سرچ انجنز کی وجہ سے یہ کام کرتے ہیں ان کا اس بات پر بہت بڑا اثر ہے کہ ہم کیا دیکھیں اور کیا کریں۔ اس وقت، مارکیٹ میں انتخاب شدید طور پر محدود ہے اور اس کے اثرات ہیں۔ انوویشن کو روکنا اور ویب ایپس سے مسابقت کو کم کرنا۔ ہمیں انوویٹو ٹیک فرمز کو مقابلہ کرنے کا مناسب موقع دینا چاہیے۔ ان میں سے بہت سے سٹارٹ اپ خواہشمند ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم پر واضح ہے کہ جب تک ہم نئی ڈیجیٹل حکومت کے لیے قانون سازی کے منتظر ہیں اس وقت تک ہم اپنے موجودہ اختیارات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں گے۔ ‘
’آج کے اعلانات اس کا ثبوت ہیں، کیوںکہ ہم اس وقت ٹیک انڈسٹری کی بڑی کمپنیوں کے خلاف آٹھ مقدمات کھولنے کے ساتھ ساتھ جعلی ریویوز سے نمٹنے اور آن لائن اشتہارات میں مسائل سے نمٹ رہے ہیں۔‘
ایپل نے کہا کہ وہ رپورٹ کے کچھ نتائج سے ’احتراماً اختلاف‘ کرتا ہے اور اسے امید ہے کہ وہ سی ایم اے کو قائل کرے گا کہ اس کا نقطہ نظر دراصل صارفین کے لیے مثبت ہے۔
’ہم پھلتی پھولتی اور مسابقتی منڈیوں پر یقین رکھتے ہیں جہاں اینوویشن فروغ پا سکتی ہے۔ ایپل ایکوسسٹم کے ذریعے ہم نے صارفین اور ڈویلپرز کے لیے ایک بہترین کاروباری موقع پیدا کیا ہے۔‘
اس میں کہا گیا ہے کہ:’صرف برطانیہ میں آئی او ایس ایپ اکانومی لاکھوں ملازمین کی معاونت کرتی ہے اور چھوٹے بڑے ڈویلپرز کے لیے دنیا بھر کے صارفین تک پہنچنا ممکن بناتی ہے۔
’ہم احترام کے ساتھ رپورٹ کے متعدد نتائج سے متفق نہیں ہیں، جن میں اینوویشن، رازداری اور صارف کی کارکردگی میں ہماری سرمایہ کاری کو نہیں گردانا گیا۔
’ان سب کی وجہ سے ہی صارفین آئی فون اور آئی پیڈ کو پسند کرتے ہیں اور یہ چھوٹے ڈویلپرز کے لیے ایک قابل اعتماد پلیٹ فارم پر مقابلہ کرنے کے یکساں مواقع فراہم کرتے ہیں۔
ہم کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی کے ساتھ تعمیری بات چیت کرتے رہیں گے تاکہ یہ وضاحت کی جا سکے کہ ہمارا نقطہ نظر کس طرح مقابلے اور چوائس کو فروغ دیتا ہے جبکہ صارفین کی رازداری اورسکیورٹی کو ہمیشہ محفوظ رکھنے کو یقینی بنائیں گے۔‘
© The Independent