سابق فاٹا تحفظات اور مسائل کے لیے گرینڈ جرگہ منعقد کرنے کی تجویز

گرینڈ جرگہ میں پی ٹی ایم کا وفد، قبائلی مشران، گورنر کے پی، وزیر اعلی کے پی شریک ہوں گے۔ کور کمانڈر پشاور نے بھی گرینڈ جرگہ میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

عابد آفریدی نے کہا، ’اس مقصد کے لیے ہم نے کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی ہے اور ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پاکستانی فوج مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔‘ 

حکومت اور پشتون نوجوانوں کی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے درمیان مذاکرات میں تعطل کو دور کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور موومنٹ کے چند کارکنوں نے گذشتہ دنوں کور کمانڈر پشاور لیفٹینیٹ جنرل شاہین مظہر سے اس سلسلے میں ایک ملاقات بھی کی ہے۔ ملاقات میں سابقہ فاٹا کے مسائل اور تحفظات پر بات کرنے کے لیے گورنر ہاؤس میں گرینڈ جرگہ کے انعقاد کی تجویز دی گئی۔

گرینڈ جرگہ میں پی ٹی ایم کا وفد، قبائلی مشران، گورنر کے پی، وزیر اعلی کے پی شریک ہوں گے۔ جرگے کے لیے کوشش کرنے والے افراد کے مطابق کور کمانڈر پشاور نے بھی گرینڈ جرگہ میں شرکت کی یقین دہانی کرائی۔

جرگہ پاکستان کے نوجوان کون ہیں؟ 

جرگہ پاکستان پی ٹی ایم کے اندر اور قبائلی نوجوانوں پر مشتمل حکومت نواز کارکنوں کی ایک تنظیم بتائی جاتی ہے جس کا قیام آٹھ ماہ قبل وجود میں آیا۔ جرگہ پاکستان کے ترجمان عابد آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدا میں پی ٹی ایم سے کچھ امید ملی تھی کہ ہماری جنگ زدہ علاقے کے مسائل کے حل کے لیے آواز اُٹھی ہے لیکن وہ آواز بھی ذاتی مقاصد کا شکار ہو گئی۔ عابد آفریدی نے بتایا کہ ’منظور پشتین میرا دوست تھا اور ہے۔ میں خود پی ٹی ایم کا رکن رہا ہوں لیکن میں ان کے ناجائز مطالبات اور غیر ریاستی نظریے کا حامی نہیں ہوں۔‘

انہوں نے کہا ’منظور پشتین کو پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے مسئلہ ہے اور اس معاملے پر میرا ان سے شدید اختلاف ہے کیونکہ سرحد پر باڑ ہم سب کی سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔‘

عابد آفریدی نے کہا کہ ہمارا بیانیہ غیر ریاستی نہیں تھا اور نہ ہے اس لیے ہم منظور پشتین سے الگ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جرگے کا مقصد پختون تخفظ موومنٹ کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے تاکہ فاٹا انتشار کا شکار نہ ہو۔

عابد آفریدی نے کہا ’اس مقصد کے لیے ہم نے کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی ہے اور ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پاکستانی فوج مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیا پی ٹی ایم کو مذاکرات کا موقع دینا چاہیے؟ 

انڈپینڈنٹ اردو نے دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر ماریہ سلطان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے تو یہ بات واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ پی ٹی ایم سٹیک ہولڈر ہے بھی یا نہیں۔ کیونکہ پی ٹی ایم کی قانونی حیثیت کیا ہے اس پر بھی سوال اُٹھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن کی قانونی حیثیت ہے اور جو بیرونی ہاتھوں کے استعمال میں نہیں بلکہ خالصتاً فاٹا کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اُن سے مذاکرات بھی کرنے چاہیے اور موقع بھی دینا چاہیے۔ ’لیکن جو فاٹا کی عوام کے کندھے کو استعمال کر کے انتشار پھیلا رہے ہیں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ انہوں ایک مسئلے کے حل کے بعد دوسرا مسئلہ کھڑا کر دینا ہے۔‘

دفاعی تجزیہ کار لفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کے بہت سے مسائل ہیں جو کہ حل طلب ہیں۔ اور انہیں حکومت کی مدد بھی چاہیے۔ حکومت نے فاٹا کو مرکزی دھارے میں بھی شامل کیا۔ فاٹا کے لوگ بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا باقی کا پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار پسند لوگوں کے علاوہ باقی سب لوگ اپنے ہیں اور ان سے مذاکرات بھی ہونے چاہیے اور مسائل کا حل بھی نکلنا چاہیے۔ ’اصل مسئلہ تب پیدا ہوا کہ فاٹا کے جو لیڈرز بنے ہوئے تھے ان کا جب ایک مسئلہ حل ہوتا تھا تو وہ دوسرا معاملہ سامنے لے آتے جس کی وجہ سے وہاں عوام میں بے یقینی پھیلتی رہی۔‘

 کیا تحریک انصاف کی حکومت پی ٹی ایم/ فاٹا ایشو حل کرنے میں ناکام ہے؟ 

پی ٹی ایم کے معاملے پر فوج نے ہمیشہ ردعمل دیا لیکن حکومت کیوں اس معاملے پر چُپ سادھے ہوئے ہے؟ اس سوال کے پر لیفٹینیٹ جنرل امجد شعیب نے کہا کہ یہ خیبر پختونخوا حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ فاٹا کے مسائل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ فوج پی ٹی ایم کے معاملے پر اس لیے ردعمل دیتی تھی کیونکہ فوج پر الزام لگاتے تھے کہ علاقے سے مائنز کلئیر نہیں کی گئیں یا چیک پوسٹ کے مسئلے ہیں۔ تو فوج ان کی شکایات دور کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی ہے۔ ان کو چاہیے تھا کہ ابتدا سے ہی فاٹا میں عوامی رابطے میں رہتے تاکہ معاملات قابو میں رہتے۔ یہ انتظامی اور سیاسی مسائل حکومت نے ہی حل کرنے تھے۔‘

جرگہ پاکستان کے قیام اور موقف پر پشتون تحفظ موومنٹ کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان