سورج کی سطح پر زمین کی سمت میں ایک بہت بڑا داغ نمودار ہونے کے بعد سے مسلسل بڑھ رہا ہے، لیکن ابھی تک خطرے والی کوئی بات نہیں ہے۔
کئی خبروں میں اس بڑھتے ہوئے داغ کے متعلق بتایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس سے خوفزدہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ اس کا سائزڈرامائی انداز میں 24 گھنٹوں کے اندر دوگنا ہو گیا اور اس کی وجہ سے شدید تابکاری کا اخراج ہو سکتا ہے۔
لیکن شمسی موسم میں فی الحال کوئی تبدیلی نوٹ نہیں کی گئی۔ امریکی نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے ماہرین کے مطابق سورج سے کوئی بڑا شعلہ نکلنے کا امکان نہیں اور نہ ہی حالیہ دنوں میں ایسا نظر آیا ہے۔
درحقیقت، اس ادارے کے ’خلائی موسمی حالات‘ کی اپ ڈیٹ میں کسی بھی قسم کی قابل ذکر سرگرمی نظر نہیں آئی۔ یہ اپ ڈیٹس ممکنہ ریڈیو بلیک آؤٹ، شمسی تابکاری کے طوفانوں اور جغرافیائی مقناطیسی طوفانوں کا پتہ دیتی ہیں۔ اور ابھی تک ایسے کسی بھی قسم کے طرز عمل کا مشاہدہ نہیں کیا جس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہوں۔
ممکنہ شمسی موسم کے بارے میں تشویش نسبتاً زیادہ ہے کیونکہ سورج اپنے مدار کے خاص طور پر فعال حصے میں ہے۔ امکان ہے کہ آنے والے برسوں میں متحرک خلائی موسم دیکھنے کو ملے گا جو ہمارے الیکٹرانک آلات اور مواصلات کی ٹیکنالوجی کو متاثر کر سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کچھ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ہم اس طرح کی سرگرمی کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہیں اور دنیا کو چاہیے کہ وہ ایسے کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اس پریشانی کی وجہ سے سورج پر معمول سے زیادہ توجہ مرکوز ہو گئی ہے، بالخصوص سورج پر داغ جیسی چیزوں پر۔
اس کا مطلب یہ تھا کہ نیا بننے والا دھبہ جس کا نمبر اے آر 3038 ہے اس وقت خصوصی تشویش کا باعث بنا جب یہ دیکھا گیا کہ اس کا رخ زمین کی طرف ہے اور یہ مسلسل بڑا ہو رہا ہے۔
اس کے نتیجے میں زمین پر ’براہ راست اثرات‘ کا امکان، ایک ’بڑے شمسی طوفان‘ اور ملتی جلتی کئی تنبیہات سامنے آئی ہیں۔
لیکن سورج کی سطح پر سامنے آنے والے دھبے زمین کو کسی بھی طرح سے متاثر کرنے والی تابکاری پھیلائے بغیر بھی ختم ہو سکتے ہیں۔ اور تاحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ یہ نیا داغ ہمارے سیارے کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ پیدا کر رہا ہے۔
© The Independent