چین کے ماہرین ارضیات نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی علاقے میں سونے کا ریکارڈ توڑ 1000 ٹن کا ذخیرہ دریافت ہوا ہے، جو اس قیمتی دھات کے گذشتہ سال دریافت ہونے والے 80 ارب ڈالر (63 ارب پاؤنڈ) مالیت کے ذخیرے کے بعد سامنے آیا۔
محققین کا کہنا ہے کہ چین کی معدنیات تلاش کرنے کی جدید ٹیکنالوجی اس طرح کے دیوہیکل ذخائر کی دریافت میں مدد دے رہی ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ذخائر میں شمار ہوتے ہیں۔
سونا ملکوں کو عالمی مالیاتی اتار چڑھاؤ کے دوران اپنی معیشت کو تحفظ دینے میں مدد دیتا ہے، اور اسے بیٹریوں اور برقی آلات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اگرچہ چین دنیا میں سب سے زیادہ سونا پیدا کرنے والا ملک ہے، اور 2024 تک اس کی پیداوار تقریباً 380 ٹن تک پہنچ چکی ہے، لیکن اس کے تصدیق شدہ سونے کے ذخائر اب بھی جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا سے کم ہیں۔
لیاؤننگ کے شمال مشرقی صوبے میں تازہ دریافت ہونے والے ذخائر چین کو سونے کی پیداوار کی دوڑ میں برتری برقرار رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
تاہم کئی ماہرین حالیہ اندازوں کی درستی پر شک کا اظہار کر رہے ہیں اور ان نئے ذخائر کے معیار اور انہیں زمین سے نکالنے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
مگر چین کا کہنا ہے کہ یہ مقامات ’کن کنی کے لیے آسان‘ ہیں اور ان سے سونے نکالنے کی شرح بھی بلند ہے۔
اخبار ساؤتھ چائنہ مورننگ پوسٹ (ایس سی ایم پی) نے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ دریافت ہونے والا سونے کا ذخیرہ مشرق سے مغرب تک تین کلومیٹر سے زیادہ اور شمال سے جنوب تک دھائی کلومیٹر سے زیادہ طویل رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
مائننگ میگزین میں شائع ہوئی یہ خبر نومبر میں سامنے آنے والی اس رپورٹ کے کچھ ہی دن بعد آئی ہے، جس میں بتایا گیا ماہرین ارضیات نے صوبہ وونان میں واقع وانگو گولڈ فیلڈ سے تقریباً 80 ارب ڈالر (63 ارب پاؤنڈ) مالیت کے سونے کے ذخائر دریافت کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہونان کے جیولوجیکل بیورو کا کہنا ہے کہ زمین میں تقریباً ایک میل گہرائی میں 40 ایسی چٹانیں دریافت ہوئیں جن میں سونا موجود ہے۔
بیورو کے مطابق ان چٹانوں میں 300 ٹن تک سونا ہے جب کہ مزید ذخائر کا گہرائی میں موجود ہونے کا امکان ہے۔
بیورو کا اندازہ ہے کہ مجموعی طور پر اس مقام پر سونے کا ذخیرہ 1000 ٹن سے تجاوز کر سکتا ہے۔
اس دریافت کے بعد، ہونان کے صوبائی جیولوجیکل انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ یہ دریافت ’ملک کے وسائل کے تحفظ کو بہتر بنانے میں اہم پیش رفت ہے۔‘
تاہم ماہرین ارضیات جن میں ورلڈ گولڈ کونسل کے ماہرین بھی شامل ہیں، نے ان تخمینوں کی آزادانہ تصدیق اور مزید کھدائی پر زور دیا اور کہا ہے کہ ان ذخائر سے عملی طور پر سونا نکالنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافتیں سونے کی تلاش کے لیے چین میں جدید ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ تازہ ترین دریافت کے کام کرنے والی ٹیم نے لکھا کہ ’تلاش، کھوج اور ذخائر پر تحقیق میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔‘
ٹیم نے مزید کہا: ’2024 میں ہونے والی نئی تلاش میں عمومی اور تفصیلی کھوج کو یکجا کرنے کا طریقہ اپنایا گیا۔ اس وقت کھدائی کے تمام مقامات پر معدنی ذخائر دریافت ہو چکے ہیں۔‘
© The Independent